ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

پانی کی قلت: ارسا کا دو بڑے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ

datetime 27  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے ملک بھر میں پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے دو بڑے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔ ارسا کے مطابق ربیع کی فصل کے موسم کا آغاز یکم اکتوبر سے ہو رہا ہے جس کے لیے پانی کی 35 سے 40 فیصد کمی کا امکان ہے۔ ڈائریکٹر آپریشنز خالد ادریس رانا کی زیرِ صدارت ارسا کی ٹیکنیکل کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

جس میں واپڈا، محکمہ موسمیات اور صوبوں کے نمائندے بھی شریک تھے۔ دورانِ اجلاس تمام اسٹیک ہولڈرز نے کاشتکاری کے موسم کے لیے ملک میں پانی کے موجودہ ذخائر اور اس کی کمی سے متعلق تخمینہ پیش کیا جو کہ 35 سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔ خالد ادریس رانا نے  بتایا کہ ارسا اب اسٹیک ہولڈرز کے تخمینہ کی بنیاد پر پانی کی اوسط فراہمی سے متعلق کام کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پیر کو مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں اس حوالے سے تجاویز جمع کروائی جائیں گی، تاکہ صوبوں کو پانی کی فراہمی اور تقسیم کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پانی کی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، تاہم اگر کسی مغربی لہر کے تحت دسمبر اور جنوری کے درمیان بارش ہو جائے تو پانی کی کمی کچھ حد تک پوری ہو جائے گی۔ خالد ادریس رانا نے کہا کہ ہر سال موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے جس سے حکام کے لیے پانی کی مکمل فراہمی کو یقینی بنانا مشکل ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی مسلسل کمی اور زمینی پانی کے استعمال نے بھی طویل المدتی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب کینال میں پانی کی سطح کم ہوتی ہے تو کسانوں کو فصلوں کو پانی پہنچانے کے لیے ٹیوب ویل کے ذریعے زمین سے پانی نکالنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے علاوہ کم از کم دو بڑے ڈیموں کی ضرورت ہے ورنہ ملک میں پانی کا مسئلہ ہر سال بڑھتا چلا جائے گا۔

ارسا کے اجلاس میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم میں ملک بھر میں پانی کی کمی کا تخمینہ 36 فیصد لگایا گیا، تاہم گزشتہ دو ماہ میں ملک بھر میں بارشوں کی وجہ سے پانی کی کمی کم ہو کر 19 فیصد رہ گئی۔ 20 ستمبر کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ نے پانی کی کمی کا سب سے کم سامنا کیا جو کہ 16 فیصد تھی، جبکہ اس کے پارلیمانی اراکین نے پانی کی کمی اور فصلوں کے

نقصان سے متعلق احتجاج بھی کیا تھا۔ پنجاب کو 20 فیصد، خیبر پختونخوا کو 21 فیصد جبکہ بلوچستان کو پانی کی سب سے زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا جو کہ 44 فیصد تھی۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ سندھ کو پانی کی کمی کا سب سے کم سامنا رہا جبکہ یہ مسئلہ بلوچستان میں زیادہ دیکھنے میں آیا، یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ بلوچستان کے پانی کے ذخائر جزوی طور پر سندھ میں استعمال ہوئے اور اس حوالے سے بلوچستان نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں شکایت بھی کی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…