بیرونی امداد کے تحت گزشتہ مالی سال 203 ارب کے فنڈ جاری

9  جولائی  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت مالی سال 2017-18کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے بیرونی امداد کی مد میں 203ارب 38کروڑ روپے جاری کیے، تاہم وزارت پورٹس اینڈ شپنگ، سائنس و ٹیکنالوجی اور ٹیکسٹائل سمیت 7 وزارتوں کے لیے بیرونی امداد کے تحت مختص فنڈز میں سے ایک پائی بھی جاری نہیں کی جا سکی۔

وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے اعداد و شمار کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 1001ارب روپے مختص کیے گئے تھے، اس ترقیاتی پروگرام میں وفاقی حکومت نے 162ارب 43کروڑ 45لاکھ روپے بیرونی امداد (فارن فنڈنگ) کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے حاصل کرنی تھی تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی بجٹ میں مختص فنڈز کے تحت وزارت کیپٹل ایڈ منسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ، ڈیفنس ڈویژن، اطلاعات و نشریات، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات، پورٹس اینڈ شپنگ، سائنس و ٹیکنالوجی، ٹیکسٹائل منصوبوں کی تکمیل کے لیے بیرونی امداد حاصل کرنے سے محروم رہے، تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے گزشتہ مالی سال کے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سمیت دیگر اہم شاہراہوں کی تعمیر و ترقی کے منصوبوں کے باعث مختص کردہ 86 ارب 15کروڑ روپے سے زائد رقم حاصل کی اور این ایچ اے کو گزشتہ مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے بیرونی امداد کے تحت 138ارب 60کروڑ روپے سے زائد فنڈز فراہم کیے گئے۔اسی طرح بیرونی امداد کے تحت واپڈا کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 46ارب 89کروڑ 75لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں جبکہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران اور

فاٹا کے لیے بھی مالی سال 2017-18 کے دوران بیرونی امداد کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کردہ 3ارب 50کروڑ 40لاکھ روپے میں سے 2ارب 68کروڑ32لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے 39میں سے 18وزارتوں کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے گزشتہ مالی سال 2017-18کے دوران فارن فنڈنگ حاصل کر کے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

تاہم گزشتہ مالی سال کے دوران سات وفاقی وزارتیں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے فنڈز حاصل نہیں کر پائی۔دوسری جانب 1001 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے تحت وفاقی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران 1148 ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنا تھا تاہم مالی سال 2017-18کے دوران غیر منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کے باعث 300سے زائد ترقیاتی اسکیموں پر کام نہیں کیا جا سکا جس کے باعث وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 205 ارب روپے تک فنڈز لیپس کر گئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…