لاہور ( این این آئی) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریدرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کمرشل امپورٹرز کے مسائل حل کرے کیونکہ یہ مقامی صنعتوں کو بھی فیڈ کررہے ہیں، ان کے مسائل حل نہ ہونے سے مقامی صنعتیں بھی متاثر ہونگی۔ چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے گزشتہ روز وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور خواجہ شاہزیب اکرم کے ہمراہ کمر شل امپورٹرز کے
وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ کمرشل امپورٹرزدرآمدی سطح پرفائنل ٹیکس ریجم کے تحت 6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اداکرتے تھے جس کے بعد کمرشل امپورٹرز کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا لیکن حالیہ بجٹ میں فائنل ٹیکس ریجم کے تحت 6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کو کم سے کم قرار دیتے ہوئے درآمدی خام مال کی ری اسسمنٹ اور آڈٹ اوپن کرتے ہوئے مزید ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو کہ کمرشل امپورٹرز کے ساتھ سراسرناانصافی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمرشل امپورٹرز ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی صنعتوں کی پیداواری ضرورت کو پورا کرنے کے لئے خام مال درآمد کرتے ہیں اور صنعتوں کو خام مال کی سپلائی چین کا حصہ ہیں۔درآمدی سطح پر فائنل ٹیکس ریجم میں 6فیصد ٹیکس کو کم سے کم قرار دینے ، ری اسسمنٹ اور اضافی ٹیکس عائد کرنے سے یقینی طور پر درآمدی لاگت میں نا قابل برداشت حد تک اضافہ ہو گاجس کے نتیجے میں خام مال بھی مہنگا ہو گا ۔ ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی صنعتوں کو مہنگا خام مال ملنے سے پیداواری لاگت بھی بڑھ جائے گی جبکہ چھوٹی صنعتوں مناسب داموں پر خام مال نہ ملنے سے ان صنعتوں کے بند ہو جانے کے خدشات بھی بڑھ جائیں گے۔ پیاف کے عہدیداران نے حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ مسئلہ فوری طور پر حل کرے اور تجویز دی کہ کمرشل امپورٹرز کو ریفنڈ ریجیم میں لایا جائے جس سے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔