کراچی (این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مندی کا رجحان رہا۔ اچھی کوالٹی کی روئی کا بھاؤ فی من 300 تا 400 روپے کم ہوگیا۔ کاروباری حجم بھی نسبتا کم رہا۔ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے محتاط خریداری جاری رہی سندھ و پنجاب میں روئی کا بھا ؤفی من 300 تا 400 روپے کم ہوکر بالترتیب فی من 6200 تا 7700 روپے رہا۔ پھٹی بہت قلیل مقدار میں دستیاب ہے۔
جو فی 40 کلو 2600 تا 3100 روپے رہی۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7300 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بدھ کے روز چین نے امریکن کاٹن کی درآمد پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کردی جسکے باعث دنیا بھر کی کموڈیٹیز کے دام گرگئے کاٹن مارکیٹیں بھی متاثر ہوئی خصوصی طور پر نیویارک کاٹن کے بھا ؤمیں تقریبا 3 سینٹ کی فوری کمی واقع ہوگئی بھارت میں روئی کا بھا ؤفی کینڈی 300 روپے کم ہوگیا لیکن بعد میں فی کینڈی 400 روپے بڑھ گیا اسی طرح جمعرات کو USDA کی رپورٹ میں امریکا کی روئی کی برآمد میں 21 فیصد اضافہ کی وجہ سے بھاؤ میں دوبارہ 3 سینٹ کا اضافہ ہوگیا یو نیویارک اور بھارت میں کاٹن کے بھاؤ میں اتار چڑھا رہا۔ مقامی کاٹن یارن میں مارکیٹ متاثر ہوئی کیوں کہ ملک کی سب سے بڑی یارن مارکیٹ فیصل آباد یارن منڈی کے ایک تاجر نے 21 کروڑ روپے کا گھپلا کیا ہے جس میں مارکیٹ کے 53 بیوپاریوں کی رقم ڈوب گئی کیوں کہ اس بیوپاری کا انتقال ہوگیا۔جسکی وجہ سے یارن مارکیٹوں میں ہل چل مچ گئی اور کاروبار متاثر ہورہا ہے۔ گزشتہ ہفتہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے تین معزز شخصیات سفائر گروپ کے میاں عبداللہ، کریسنٹ گروپ کے میاں زاہد بشیر جو کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کے سابق صدر رہ چکے ہیں۔
اور محمد علی عبدالرزاق ٹبا یونس برادرز گروپ سے انہیں صدر پاکستانممنون حسین نے انکی عمدہ کارکردگی اور خدمت خلق کو سرہاتے ہوئے ستارہ امتیاز سے نوازا دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے یکم اپریل تک کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جسکے مطابق اس عرصے کے دوران ایک کروڑ 15 لاکھ 52 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار ایک کروڑ 7 لاکھ گانٹھوں کے نسبت 7.88 فیصد زیادہ ہے۔
نسیم عثمان کے مطابق آئندہ سیزن کے لئے صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں کپاس کی جزوی طور پر بوائی ہورہی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں بھی 15 تا 20 اپریل سے جزوی طور پر بوائی ہونا شروع ہونے کی توقع ہے تاہم دونوں صوبوں میں پانی کی شدید کمی کی شکایت کی جارہی ہے۔ جو کپاس کی فصل میں تاخیر کہ باعث بن سکتی ہے۔ کنے کے کاشتکاروں کو نقصان ہونے کے سبب وہ کپاس کی فصل کی جانب راغب ہونگے۔ آئندہ سیزن میں کپاس کی کاشت کا رقبہ بڑھنے کی توقع ہے۔