کراچی(این این آئی)بائیو فاخ 2018نمائش میں شریک نمک کے پاکستانی تاجروں نے کہا ہے کہ حکومت دوسرے ممالک کو خام نمک کی قیمت فروخت میں اضافہ کرے ۔تاجروں کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین پاکستان سے 36 ڈالر فی ٹن نمک خرید کر اسے اپنی مصنوعات ظاہر کرکے عالمی مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں ۔حقیقت میں اللہ نے اس نعمت سے پاکستان کو نوازا ہے، اس لئے اگر اسے بیچنا ضروری ہو تو اس کی قیمت 100 ڈالر فی ٹن وصول کی جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح حکومت نے
پی سی ایس آئی آر سے سر ٹیفکیٹ کے حصول کی قیمت 35000 روپے مقرر کی ہوئی ہے جبکہ اس میں ایک ماہ سے زائد عرصہ لگتا ہے ، اس لئے نہ صرف سرٹیفکیٹ کی قیمت کم کی جائے بلکہ اس مدت کو کم کیا جائے ۔ایک اور مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے پاکستان کے خوردنی نمک کے تاجروں نے کہا کہ اب یہاں بیرون ملک ہر خریدار مصنوعات کی خرید سے قبل ہیلتھ سر ٹیفکیٹ مانگتا ہے جبکہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہم یہ کہاں سے لائیں، اس لئے حکومت پاکستان پہلے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ہی نیا ہیلتھ سر ٹیفکیٹ بھی جاری کرے ۔تاجروں نے مطالبہ کیا کہ خوردنی نمک کی ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیوں کے متعلق بھی حکومت کوئی طریقہ کار وضح کرے اور اس جانب توجہ دے، کیونکہ بہت سے ایسے افراد بھی اس کام سے وابستہ ہیں جن کو اس صنعت کے بارے میں معلومات نہیں ہیں ۔وہ چکیوں پر نمک پیس کر اسے کم قیمت پر ایکسپورٹ کر دیتے ہیں ،جس کے بعد معیار کی کمی کیباعث خریدار سارے پاکستان سے ہی خریداری بند کر دیتا ہے ۔جرمنی کے شہر نیورمبرگ میں 14سے 17 فروری تک منعقد ہونے والی با ئیو فاخ نمائش نامیاتی مصنوعات کی سب سے بڑی نمائش ہوتی ہے ، جس میں ہزاروں خریدار آتے ہیں ۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان سے چاول اور تازہ خوردنی اشیا کے کاروبار سے وابستہ کمپنیز شرکت کرتی ہیں ۔علاوہ ازیں نمائش میں چاول سے چینی کی متبادل مصنوعات تیار کرنے والے پہلے پاکستانی ادارے شفیع گلوکوکیم کا اسٹال لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا جس نے اپنے اعلی معیار کے سبب اس نمائش میں اہم مقام حاصل کر لیاہے ۔ اس موقع پر نمائش کے ایک ہال میں دنیا بھر میں خوردنی اشیا کے بائیو سیکٹر میں ہونے والی نئی مصنوعات بھی پیش کی گئیں۔