لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر ترقی ،منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کو منفی سیاست کا نتیجہ آئندہ عام انتخابات میں شکست کی صورت میں ملے گا ،خان صاحب صرف اور صرف ذاتی انا ء پر اڑ گئے ہیں ،درخواست کر تا ہوں کہ وہ اپنا نام عمران خان سے تبدیل کر کے وزیر اعظم رکھ لیں ، عمران خان قوم کا شعور بڑھا نہیں رہے بلکہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں، قوم جاننا چاہتی ہے کہ وفاقی دارالحکومت کو مفلوج کرنے کی باتیں کس کا ایجنڈا ہیں ؟بھارتی سازشوں کے باوجود پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی مالیت 46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 51 ارب 50 کروڑ ڈالر ہوچکی ہے۔ایک انٹر ویو میں احسن اقبال نے کہا کہ 18 ارب ڈالر کے سی پیک منصوبوں پرکام جاری ہے جبکہ 17 ارب ڈالر کے دیگر منصوبے پائن لائن میں ہیں ۔ایک انٹر ویو میں احسن اقبال نے کہا کہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین جیسے سچے اور مخلص لو گوں کو جماعت سے نکال باہر کرنا کو نسا انصاف ہے، حتیٰ کہ ان کی رکنیت ہی ختم کر دی گئی اوریہ ، صرف اس لیے کہ انہوں نے جماعت کے اندر کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کو رٹ میں کیس چل رہے ہیں ، اداروں کو اپنا کام کرنے دیں ،آپ سڑکوں پر عدالتیں لگا کر اداروں کو دباؤ میں لانا چاہ رہے ہیں،خان صاحب کے مطابق پارلیمنٹ ، سپریم کو رٹ، الیکشن کمیشن ، نیب ، ایف آئی اے ، ایف بی آرسب بیکار ہیں لیکن صرف اور صرف خان صاحب صاف اور شفاف ہیں۔ عمران خان قوم کا شعور بڑھا نہیں رہے بلکہ قوم کے شعور کا مذاق اڑا رہے ہیں ، ان کو اپنی اس منفی سیا ست کا نتیجہ انتخابات 2018ء میں شکست کی صور ت میں ملے گا،ایک کہاوت ہے کہ جب دشمن غلطی کر رہا ہوتو اسے روکنا نہیں چاہیے ، اس لیے ہم انہیں نہیں روکیں گے ،خان صاحب کی یہی بیوقوفیاں ہمیں فائدہ دلوائیں گی اور انتخابات 2018ء میں د وتہائی اکثریت دلوائیں گی ۔ احسن اقبال نے کہا اگر وزیر اعظم پانامہ لیکس کے معاملے میں اپنا دفاع کر رہے ہیں تو انہیں اس کا آئینی و قانونی حق حاصل ہے ،وزیر اعظم نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ میں انصاف سے بالاتر ہوں بلکہ انہوں نے تو آزادانہ طور پر اپنے آپ کو ہر قسم کے احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے،خان صاحب کے اپنے آف شور اکاؤنٹ پکڑے گئے ہیں تو پھر یہ ان کیلئے جائز کیسے ہو گئے ۔ انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے لیکن پاکستانی قوم حفاظتی حصار قائم کر کے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہے۔بھارت کی سازشوں کے باوجود پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی مالیت 46ارب ڈالر سے بڑھ کر51ارب50کروڑ ڈالر ہو چکی ہے ۔چین اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے کراچی تا پشاور مرکزی ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن کے لیے 8 ارب ڈالر مزید فراہم کرنے کی رضامندی ہے۔چین نے پاکستان کو کراچی تا لاہور مرکزی ریلوے لائن (ایم ایل 1) کی اپ گریڈیشن اور توسیع کے لیے 5 ارب 50 کروڑ ڈالر کا رعایتی قرضہ دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی لاہور تا پشاور ریلوے ٹریک کے لیے 2 ارب 50 کروڑ ڈالر دینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے،دونوں قرضوں پر 2 فیصد سے کم شرح مارک اپ دیا جائے گا۔46 ارب ڈالر کے سی پیک منصوبے میں 3 ارب 56 کروڑ ڈالر کی رقم ریلوے نیٹ ورک کے لیے مختص کی گئی تھی جو اب بڑھ کر 8 ارب ڈالر ہوچکی ہے اوریہ سی پیک کی اصل رقم میں اضافہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ 18 ارب ڈالر کے سی پیک منصوبوں پرکام جاری ہے جبکہ 17 ارب ڈالر کے دیگر منصوبے پائن لائن میں ہیں جس کا مطلب ہے کہ 35 ارب ڈالر کے منصوبوں پر 2 سالوں میں کافی کام ہوچکا ہے۔