کراچی(نیوز ڈیسک) سیاسی افق پر غیریقینی کیفیت اور انسٹیوشنل پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھاو¿ کے بعد دوبارہ مندی کے اثرات غالب ہوگئے جس سے انڈیکس کی 33700 اور33600 کی دوحدیں دوبارہ گرگئیں۔58.59 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے38 ارب79 کروڑ12 لاکھ7 ہزار377 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ سیمنٹ سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے سبب اگرچہ ریکوری ہوئی لیکن آئل اسٹاکس میں مایوس کن صورتحال اور اوجی ڈی سی ایل کے توقعات سے کم مالیاتی نتائج نے مارکیٹ کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کیے۔ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ40 لاکھ16 ہزار694 ڈالر کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر221.66 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے77 لاکھ92 ہزار295 ڈالر اور مقامی کمپنیوں کی جانب سے67 لاکھ1 ہزار500 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات کو زائل کرتے ہوئے مارکیٹ کو مندی سے دوچار کردیا۔نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس261.38 پوائنٹس کی کمی سے33537.42 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس208.49 پوائنٹس کی کمی سے 20316.66 اور کے ایم آئی30 انڈیکس399.35 پوائنٹس کی کمی سے65919.05 ہوگیا۔ کاروباری حجم منگل کی نسبت 29.51 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر27 کروڑ86 لاکھ 93 ہزار30 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار384 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔جن میں140 کے بھاو¿ میں اضافہ 225 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں پاکستان ٹوبیکو کے بھاو¿43.27 روپے بڑھ کر908.73 روپے اور اٹلس بیٹری کے بھاو¿ 19.80 روپے بڑھ کر713.24 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھاو¿100 روپے کم ہوکر3200 روپے اور مری بریوری کے بھاو¿36 روپے کم ہوکر930 روپے ہوگئے۔