اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان میں 110 سے زیادہ اعلیٰ اقسام کے آم پیدا ہوتے ہیں آم کی مجموعی ملکی پیداوار میں صوبہ پنجاب کا حصہ 60 فیصد ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان ن نے امریکا ‘ جاپان ‘ اردن ‘ موریشس اور جنوبی کوریا کی منڈیوں تک کامیاب رسائی حاصل کی ہے جبکہ اس سے پہلے تقریباً 60 تا 70 ہزار ٹن آم زیادہ تر متحدہ عرب امارات کو برآمد کیا جاتا تھا۔ زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ آم کی برآمدات کے فروغ کے لئے نئی منڈیوں تک رسائی کے ساتھ ساتھ آم کی پراسیسنگ پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
جس سے آم کی ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ سے قیمتی زرمبادلہ کما کر ملکی معیشت کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔ اس وقت آم کی مجموعی قومی پیداوار کا صرف 6 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے جو انتہائی کم ہے ہارٹی کلچر کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں آم رقبے اور پیداوار کے لحاظ سے ترشاوہ پھلوں کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ ملک میں آم کے باغات کا کل کاشت شدہ رقبہ 0.42 ملین ایکڑ ہے جبکہ ملک میں سالانہ 1.699 ملین ٹن آم کی پیداوار حاصل ہوتی ہے رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں آم کا زیر کاشت رقبہ 0.275 ملین ایکڑ اور پیداوار 1.304 ملین ٹن ہے۔ صوبے میں آم کی کاشت کے لحاظ سے ملتان ڈویژن پہلے نمبر پر ہے جہاں پر ایک لاکھ 18 ہزار 400 ایکڑ رقبہ پر آم کے باغات اگائے گئے ہیں جس سے سالانہ 6 لاکھ 35ہزار 300ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے جبکہ بہاولپور ڈویژن میں 74 ہزار 400 ایکڑ پر کاشت کئے گئے آم کے باغات سے 2 لاکھ 85 ہزار 378 ٹن آم کی پیداوار حاصل کی جارہی ہے اسی طرح ڈیرہ غازی خان ڈویژن صوبہ پنجاب میں آم کی پیداوار کے حوالے سے تیسرا بڑا ڈویژن ہے جہاں پر 50 ہزار 192 ایکڑ رقبہ پر کاشت سے 2 لاکھ 45 ہزار 600 ٹن آم کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ آم کے پودوں کی بڑھوتری کے لئے موزوں ترین درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے تاہم آم کے باغات 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک کامیابی سے اگائے جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آم کی بھرپور پیداوار کے لئے آم کے باغات کو مناسب وقت پر غذائی اجزاءکی دستیابی ‘ آبپاشی ‘ بیماریوں اور کیڑوں سے بچاﺅ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان میں 110 اقسام کے آم پیدا ہوتے ہیں
20
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں