چاغی(نیوزڈیسک) پاک ایران حکام نے بلوچستان سے متصل دوطرفہ سرحدپر5نئے مشترکہ تجارتی پوائنٹس بنانے،تربت و پنجگور میں دومزید امیگریشن دفاتر قائم کرنے اور5 مشترکہ بازاروں کی انعقاد پر اتفاق کر لیا۔ چاغی کے ایرانی سرحد سے متصل علاقے تفتان میں منعقدہ پاک ایران پرماننٹ کمیٹی کے سہ ماہی اجلاس کی دوسرے دور میں پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کیپٹن(ریٹائرڈ) طارق زہری نے کی جب کہ ایرانی وفد کی قیادت ایران کی سرحدی امور کے ڈارئریکٹر علی رضا گنجی کر رہے تھے۔اجلاس میں چاغی، پنجگور، واشک ، تربت اور گوادر کے ڈپٹی کمشنرز سمیت ایف سی، ایف آئی اے اور کسٹم کے حکام نے بھی شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر چاغی سیف اللہ کھیتران کے مطابق ایک روزہ اجلاس میں سرحدی امور، دہشت گردی، منشیات و انسانی اسمگلنگ اور دو طرفہ تجارتی و سیکیورٹی تعلقات پر کھل کر تبادلہ خیال کی گیا جس کے دوران پاکستانی حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ود طرفہ طویل سرحدی پٹی کو دو سال میں مکمل طور پر محفوظ بنایا جائے گا جس کے لیے سرحدی علاقوں میں لیویز فورس کی تعداد وا ستعداد کار بڑھا کر انہیں مزید سہولتوں سے آراستہ کرنااور وہاں فرنٹیر کور کی تعداد بڑھانا بھی شامل ہے تاکہ دہشت گرد ایران کیخلاف پاکستانی سرحد کا استعمال نہ کر سکیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام پانچ تجارتی پوائنٹس مکران ڈویڑن کے اضلاع میں بنائے جائیں گے جن کی فزیبلٹی رپورٹ25 مئی کو ایرانی علاقے چابہار میں منعقدہ اجلاس میں ایرانی حکام کو پیش کی جائےگی جب کہ مشترکہ بازاریں چاغی، واشک، پنجگور، تربت اور گوادر کے سرحدی علاقوں میں قائم کیے جائیں گے تاکہ سرحدی اضلاع کی لوگوں کیلیے کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوسکیں۔اجلاس میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے معلومات کی تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا جب کہ ایرانی حکام نے سرحدی علاقوں کے ان پاکستانی باشندوں کو معاوضہ دینے پر بھی رضامندی ظاہر کی جن کے مویشی سرحدی خلاف ورزی پر ایرانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں پکڑے گئے۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے حکام نے تفتان میں واقع پاک ایران تجارتی گیٹ زیروپوائنٹ کا دورانیہ2 سے بڑھاکر4گھنٹے کر دیا۔ڈی سی چاغی کے مطابق اجلاس کے دوران ایرانی حکام نے تین سو ایسی گاڑیوں کی فہرست پاکستانی حکام کے حوالے کی جن کے متعلق ان کا دعوی تھا کہ مذکورہ گاڑیاں ایران سے چوری کرنے کے بعد پاکستانی سرحدی علاقوں میں منتقل کی گئیں جنہیں دوبارہ ایرانی حکام کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس پر پاکستانی وفد نے اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات اٹھاتے ہوئے مسروقہ گاڑیوں کی تلاش شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی۔