اسلام آباد(نیو زڈیسک) محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی کے ترجمان کے مطابق گھیا کدو موسم گرما کی ایک اہم اور مفید سبزی ہے۔ غذائی اعتبار سے گھیا کدو میں نشاستہ، چکنائی، کیلشیم، آئرن، فاسفورس اور حیاتین کے اجزاءپائے جاتے ہیں۔ گھیا کدو کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور یہ شوگر، بلڈپریشر، دل، جگر، پھیپھڑوں، کھانسی اور دمہ کے امراض کو کنٹرول کرنے میں بہت مفید ہے۔ گھیا کدو کی عام طور پر دو اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ ایک قسم گول اور دوسری لمبی ہوتی ہے جسے لوکی بھی کہتے ہےںجو زیادہ ترپہاڑی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ ترقی دادہ اقسام مےں فےصل آباد گول زےادہ پےداوار دےنے والی قسم ہے۔اچھی روئیدگی والا دو سے اڑھائی کلوگرام بیج ایک ایکڑکے لیے کافی ہوتا ہے۔زرخیز میرا زمین جس میں نامیاتی مادہ وافر مقدار میں موجود ہو اور پانی دیر تک جذب رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو موزوں ہے۔ بوائی کے وقت تین سے چاربار ہل اور سہاگہ چلائیں تاکہ زمین نرم اور بھربھری ہو جائے۔ زمین کا ہموار ہونا بہت ضروری ہے۔ زمین کی تیاری کے بعد کھیت میں 3 سے4میٹر کے فاصلے پر ڈوری سے نشان لگائیں اور ان نشانوں کے دونوں اطراف چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ ، ایک بوری امونیم سلفیٹ اور ایک بوری پوٹاش ےا ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ ملا کر ڈال دیں۔ بعد ازاں نشانوں سے مٹی اٹھا کر پٹڑیاں بنائیں ۔ کاشتکار احتیاط کریں کہ پٹڑیوں کے درمیان والی نالی 40 سے50 سینٹی میٹر چوڑی اور 20 سے 25 سینٹی میٹر گہری ہو۔ اس طرح زمین کاشت کیلئے تیار ہو جاتی ہے۔پٹڑی کے دونوںکناروں پر50-40سینٹی میٹر کے فاصلہ پر دو دو بیج مناسب گہرائی پر بذریعہ چوکا لگائیں۔