بھارتی دھاگے درآمد بڑھنے سےچین میں کپاس کی کاشت متاثر ہو سکتی

2  مارچ‬‮  2015

کراچی:(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بین الاقوامی کاٹن مارکیٹس میں گزشتہ ہفتے روئی کی قیمتوں میں اتار چڑھاو¿ کا کوئی واضح رجحان سامنے نہ آنے سے مجموعی طور پر کاٹن بزنس ملے جلے رحجان سے دوچار رہی اور بغیرکسی تبدیلی کے روئی کی قیمتیں مستحکم رہیں تاہم توقع ہے کہ پاکستان بھر کے کاٹن زونز میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کے باعث مارچ میں کپاس کی کاشت میں ممکنہ تاخیر ہونے اور روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث رواں ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان متوقع ہے جبکہ چین میں موسم بہار کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد روئی کی بین الاقوامی منڈیوں میں چین کی انٹری کے بعد ہی ان منڈیوں میں تیزی یا مندی کا رجحان سامنے آئے گا۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نےنجی ٹی وی کو بتایا کہ چین نے ابھی تک اپنی کاٹن پالیسی 2015-16 کا بھی اعلان نہیں کیا جسے دنیا بھر میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں چین کپاس کی امدادی قیمت کا اعلان نومبر یا دسمبر تک جبکہ کپاس کے کاشت کاروں کیلیے سبسڈی کے بارے میں پالیسی کا اعلان فروری میں کرتا تھا لیکن اس سال ابھی تک چین نے نہ تو کپاس کی امدادی قیمت کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی اپنے کاشتکاروں کیلیے سبسڈی کے بارے میں کوئی پالیسی جاری کی ہے یاد رہے کہ 2014-15 میں چین میں کپاس کی امدادی قیمت 18 ہزار 400 یو آن فی ٹن کا اعلان کیا گیا تھا اور کپاس پیدا کرنے والے سب سے بڑے صوبے کے کپاس کے کاشتکاروں کیلیے امدادی قیمت سے کم فروخت ہونے والی روئی پر 100 فیصد سبسڈی جبکہ دیگر چند علاقوں کیلیے 2 ہزار یوآن فی ٹن سبسڈی کا اعلان کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر چین نے اپنی نئی کاٹن پالیسی کا فوری اعلان نہ کیا تو اس سے چین میں کپاس کی کاشت متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں گو تیزی کا رجحان تو سامنے نہ آسکا تاہم ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے کپاس خریداری رجحان میں خاصا اضافہ دیکھا گیا اور بعض بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس جن کے باعث میں پہلے یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ انہوں نے رواں سال کیلیے اپنی روئی کی خرید مکمل کر لی ہے۔ان گروپس نے بھی گزشتہ ہفتے کے دوران رحیم یار خان سمیت دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں روئی خریداری کی تاہم روئی کی قیمتیں 5 ہزار 250 روپے فی من تک پہنچنے کے باعث بعض ٹیکسٹائل ملز نے بھارت سے بھی روئی کی درا?مد دوبارہ شروع کر دی ہے اور اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بعض ٹیکسٹائل ملز نے بھارت سے 65 سے 66 سینٹ فی پاو¿نڈ تک تقریباً 3 ہزار ٹن روئی کے درآمدی سودے کیے جس سے کاٹن جنرز اور کاشتکار تنظیموں میں تشویش پائی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت سے سوتی دھاگے اور روئی کی درآمد پر ڈیوٹیز میں اضافہ نہ ہونے کے باعث خدشہ ہے کہ بھارت سے سوتی دھاگے کے بعد روئی کی بھی بڑے پیمانے پر درآمد کی جا سکتی ہے جس سے رواں سال کپاس کی کاشت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.45 سینٹ فی پاو¿نڈ اضافے کے ساتھ 71.50 سینٹ فی پاو¿نڈ، مئی ڈلیوری روئی کے سودے 0.27 سینٹ فی پاو¿نڈ اضافے کے ساتھ 64.93 سینٹ فی پاو¿نڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 25 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 30 ہزار 960 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایکسچینج میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 4 ہزار 950 روپے فی من تک مستحکم رہے۔احسان الحق نے بتایا کہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اگست سے دسمبر 2014 کے دوران پاکستان میں روئی کی ماہانہ کھپت 13 لاکھ 40 ہزار بیلز رہی ہے جس سے توقع ہے کہ فروری 2015 کے بعد ٹیکسٹائل ملز کو بجلی اور گیس کی فراہمی میں آنے والی متوقع بہتری کی صورت میں ان کی پیداواری صلاحیت بڑھنے سے پاکستان میں 2014-15 کے دوران روئی کی کھپت 1 کروڑ 65 لاکھ بیلز متوقع ہے جبکہ اس سال کے دوران پاکستان میں روئی کی پیداوار 1 کروڑ 48 لاکھ بیلز کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کے باعث پاکستان سے ہونے والی روئی کی درآمد اور برآمد کو مد نظر رکھ کر پاکستان کواپنی ضروریات پوری کرنے کیلیے 20 لاکھ بیلز کے قریب مزید روئی بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑ سکتی ہے اور اگر موسمی حالات کے باعث کپاس کی کاشت میں تاخیر جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تو اس سے روئی کی درآمدی مقدار میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…