بغداد (نیوز ڈیسک) تین سالہ ایلان کردی جو ترکی کے ساحل پر ڈوب کر امر ہو گیا اس کے کیس میں اب نیا موڑ آ گیا ہے۔ ایلان کردی کا باپ جس کشتی میں سوار تھا اس کشتی کے دیگر مسافروں کا کہنا ہے کہ عبداللہ کردی خود سمگلروں کا ساتھی تھا اور کشتی کو وہ خود ہی یونان پہنچانے کے لئے چلا رہا تھا اور شروع سے ہی وہ کشتی کا کپتان تھا۔ رائٹرز سے بات کرتے ہوئے احمد ہادی اور ان کی بیوی نے کہا کہ جب کشتی سے سمندر کی لہریں ٹکرائی تو عبداللہ کردی ہی کشتی کو چلا رہا تھا اور اس نے ڈر کے مارے کشتی اور تیز کر دی۔ احمد ہادی کو اس حادثے میں گیارہ سالہ بیٹی اور نو سالہ بیٹے کی جدائی کا غم برداشت کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ عبداللہ کردی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ کشتی کوئی اور چلا رہا تھا۔ ایک اور مسافر نے بھی احمد ہادی کی بات کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشتی حادثے کا اصل ذمہ دار عبداللہ کردی ہے۔ جواد نامی مسافر نے بتایا کہ ایک انسانی سمگلر ابولحسن سے میری بات ہوئی ہے اس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ ٹرپ کردی نے ہی ارینج کیا تھا۔رائٹر نے کردی اور ابولحسن کے نمبر پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ دوسری جانب کردی نے ایک برطانوی اخبار کو بتایا کہ میں کشتی نہیں چلا رہا تھا یہ سب جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا اگر میں سمگلروں کا ساتھی ہوتا تو میں اپنی فیملی کو کیوں کشتی میں بٹھاتا میں نے خود سمگلروں کو یورپ جانے کے پیسے دیئے تھے۔ 22سالہ عامر حیدر جو کہ اس بدقسمت کشتی میں سوار تھے انہوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ کردی ہی اس کا ڈرائیور تھا۔