جدہ (نیوز ڈیسک) ترکی میں سعودی عرب کے طلبہ ترکش آرمی کردش علیحدگی پسندوں کے درمیان ہونے والے لڑائیوں کی وجہ سے اس وقت شدید پریشانی کی حالت میں ہیں۔ ترکی میں تعلیم حاصل کرنے والے بہت سے طلبہ نے اس بات کو محسوس کیا ہے کہ اداروں کے اندر بھی اور باہر بھی عرب کیخلاف نفرت بڑھ رہی ہے اور ترکش محسوس کرتے ہیں کہ ترکی میں معاشی ناہمواری کی وجہ عرب ہیں۔ ایک عرب طالب علم نے بتایا کہ عربوں کیخلاف یہ جو نفرت ہے وہ بڑے شہروں اور شامی بارڈر سے ملحقہ قصبوں میں زیادہ ہے۔ ترکی اگر داعش کیخلاف جنگ میں شریک ہوتا ہے تو یہ عرب کیخلاف مزید نفرت کو ہوا دے گا اور خصوصا تب اگر داعش ترکی میں کوئی دہشت گردی کی کارروائی کرتی ہے۔ عرب طلبہ کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے ترکی میں روز دہشت گردی کی کارروائیاں ہو رہی ہیں اور داخلی سیاسی صورتحال بھیانک ہوتی جا رہی ہے اور یونیورسٹیوں میں بھی تناوبڑھ رہا ہے۔ پچھلے سال انقرہ اور استنبول میں بہت سے لڑائی جھگڑے کے واقعات ہوئے جو زیادہ تر یونیورسٹیوں میں ہوئے۔ سعودی طالب علم نے بتایا کہ سعودی کلچر اتاشی نے انہیں خصوصی بس دی ہے جو انہیں یونیورسٹی سے گھر تک لے جاتی ہے اور واپسی پر ایک سعودی جوڑے پر حملہ کیا گیا۔ سعودی طالب علم نے بتایا کہ وہ سکالر شپ حاصل کر کے یہاں آئے ہیں اور اکثر یونیورسٹیوں میں کورس انگلش میں ہیں لیکن یہاں کے استاد ترکی زبان میں پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اس سلسلہ میں سعودی ایمبیسی کو کافی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں