کراچی (این این آئی)پاکستانی اشرافیہ بھارت سے تجارت کو اپنے مفادات کے لئے موت کا پیغام سمجھتی ہے۔ بھارت سے سستی اشیائے خورد و نوش کی درامد سے پاکستان میں مہنگائی کم ہو جائے گی اور عوام کو ریلیف ملے گا مگر یہ اشرافیہ کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ عوام کو ڈھائی سو روپے کلو پیازاور ٹماٹر کھانے پر مجبور تو کیا جا سکتا ہے
مگر بھارت سے چالیس روپے کلو میں ان اشیاء کی درامد کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس سے ہمارے با اثر منافع خور اور زخیرہ اندوز تباہ ہو جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک شاد باد کے چئیرمین ڈاکٹر حنیف مغل نے پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دونوں تنظیموں کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے بارے میں کنفیوژن کا شکار ہے۔نہ اسے مکمل دوست سمجھا جا رہا ہے اور نہ ہی مکمل دشمن۔امریکہ اور یورپ بھارت کو ناراض نہیں کرنا چاہتے مگر ہم دیوالیہ ہونے کے باوجود دنیا کی پانچویں بڑی اقتصادی قوت سے مقابلہ کرنے کی فکر میں رہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی سالانہ 670 ارب ڈالر سے زیادہ کی برامدات کرنے والے بھارت کے مقابلہ میں ناکام ہوتی ہوئی ریاست کا ساتھ نہیں دے گا۔ بھارت چند سال میں دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی وقت بن جائے گا جبکہ ہم بدستور بھیک مانگتے رہیں گے۔بھارت سے تعلقات بہتر بنانے اور تجارت کھولنے کی صورت میں ہمارے امپورٹ بل میں اربوں ڈالر کی کمی آئے گی، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ساز و سامان سستا ہو جائے گا، منافع خور مافیا کی کمر ٹوٹ جائے گی اور ملک ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں ترقی کرے گا جو عوام کے مفاد میں ہے مگرملکی وسائل کو لوٹنے والی اشرافیہ کے لئے ناقابل قبول ہے۔بھارت نے 2021 میں 758 بلین ڈالر کی درامدات کی ہیں
اور اگر تعلقات بہتر ہونے کی صورت میں پاکستان اور اس میں دو فیصد حصہ بھی مل جائے توپندرہ ارب ڈالر سے زیادہ کا زرمبادلہ حاصل ہو گا جس سے ہمارے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ بھارت پاکستان سے تنازعہ نہیں چاہتا اور اسکی ساری توجہ ترقی پر مرکوز ہے جبکہ اسے معلوم ہے کہ پاکستان میں عدم استحکام اور افرا تفری سے اسکی معیشت بھی متاثر ہو گی ۔ہمیں چائیے کہ خون گرمانے والے ترانے سننے کے بجائے حقیقت پسندی سے کام لیں اور اپنی ترجیحات کے وقت کے تقاضوں کے مطابق بدلیں۔