واشنگٹن (نیوز ڈیسک)امریکی سینیٹ نے ایران کے ساتھ جولائی میں طے پائے معاہدے کی عدم توثیق سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے اور اس طرح ڈیموکریٹس ارکان نے ری پبلکنز کی معاہدے کو سبوتاژکرنے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔جوہری معاہدے کی عدم توثیق سے متعلق قرار داد کی منظوری کے لیے ری پبلکن ارکان مطلوبہ حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ڈیمو کریٹس کے علاوہ آزاد ارکان نے اس کی مخالفت کی ہے۔صدر براک اوباما کی سفارتی محاذ پر یہ ایک اہم کامیابی ہے جبکہ انھیں ایران سے جوہری معاہدہ طے کرنے پر امریکا کے اتحادی اسرائیل اور ری پبلکنز کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا ہے۔صدارتی انتخابات کے لیے مہم کے دوران بھی ری پبلکن امیدواروں کی جانب سے ان پر طنز و تنقید کے نشتر برسائے جارہے ہیں۔
مزید پڑھئے: این اے 122 ،ن لیگ نے اپنا نیا امید وار میدان میں اتار دیا
ری پبلکنز نے اس جوہری معاہدے کی مخالفت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ اب ایوان نمائندگان میں اس کو مسترد کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔جوہری معاہدے کی توثیق کے بعد صدر براک اوباما آیندہ ہفتے سے ایران پر عاید امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کا آغاز کریں گے۔ان پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں ایران کو اربوں ڈالرز کا ریلیف ملے گا۔صدر اوباما نے سینیٹ میں رائے شماری کے بعد کہا ہے کہ ”یہ سفارت کاری،امریکا کی قومی سلامتی اور دنیا کے تحفظ اور سلامتی کی فتح کے حق میں ووٹ ہے۔ہم آگے بڑھتے ہوئے اس معاہدے پر عمل درآمد کریں گے اور اس کی توثیق کریں گے تاکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرسکے”۔ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں یہ کوئی آخری مرتبہ ایران سے جوہری معاہدے پر رائے شماری نہیں ہوئی ہے اور اس پر آیندہ بھی ووٹنگ ہوسکتی ہے لیکن کانگریس میں ڈیموکریٹس کے اقلیتی لیڈر ہیری ریڈ کا کہنا ہے کہ اگر آیندہ بھی ووٹنگ ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ یہی رہے گا اور یہ عمل محض وقت ہی کا ضیاع ہوگا۔