اسلام آباد(این این آئی)گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے باعث اشیا ء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس سے پاکستان میں بھی مہنگائی ہوئی۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان نیھ مہنگائی، شرح سود اور فارن ایکسچینج سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی ۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ
ہماری حکومت نے اسٹیٹ بنک کو خودمختاری دی مگر انہوں نے اسکا استعمال نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ شرح سود اور مہنگائی پاکستان میں تاریخی بلندی پر پہنچ چکا ہے، شرح سود میں مزید دو فیصد اصافہ کرنے کے احکامات ملے ہوئے ہیں۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ معیشت کو اس وقت کئی بیرونی اور اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے، یوکرین جنگ کی وجہ سے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس سے پاکستان مین بھی مہنگائی ہوئی۔گورنر اسٹیٹ بنک نے کہاکہ اس سال کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ 10 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ تھا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اور اسٹیٹ بنک کے پالیسی اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاونٹ خسارہ اس وقت کافی کم ہے۔ امنہوںنے کہاکہ رواں مالی سال کے اختتام تک کرنٹ اکاونٹ خسارہ 7 ارب ڈالر تک رہے گا۔ کامل علی آغا نے کہاکہ ملک کا اور عام آدمی کا نقصان ہو رہا ہے اور گورنر اسٹیٹ بنک کہتے ہیں ہم نے خسارہ کنٹرول کر لیا، پوری اکانومی ہل کر رہ گئی ہے کیا ہم گورنر اسٹیٹ بنک کو انعام دیں،؟ ۔ انہوںنے کہاکہ سٹے لگا کر ڈالر کی قیمت میں دس پندرہ روپے کا اضافہ کیا جاتا ہے، اسٹیٹ بنک کو چاہیے کہ ڈالر پر سٹہ اور اسکی بلیک مارکیٹنگ کو روکے۔ محسن عزیز نے کہاکہ لگژری اشیا پر ٹیکس 25 فیصد کرنے سے ریوینیو میں کمی اور اسمگلنگ میں اضافہ ہو گا۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ گزشتہ مالی سال امپورٹ بل 9.7ارب ڈالر تھا، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں امپورٹ بل 11.3 ارب ڈالر رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ 2 ماہ میں 60 کروڑ ڈالر کا خوردنی تیل امپورٹ کیا گیا۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ڈالر کی اسمگلنگ میں بچوں کو استعمال کیا جا رہا ہے، ہر روز 4 سے 5 ملین ڈالر صرف ایک بارڈر سے اسمگل ہو رہا ہے۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ رواں مالی سال 2.4 ملین ڈالر سے زائد قرض کی ادائیگی کی ہے، رواں مالی سال گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ڈالر کا انفلو آوٹ فلو سے کم رہا۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ڈالر انفلو بہتر ہونے سے
فارن ریزروز میں بہتری آئے گی، آئندہ ہفتے کے اختتام تک اسٹیٹ بنک کے ذخائر 4.3 ارب ڈالر ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ رواں سال کی مہنگائی کی سالانہ شرح 26.5 فیصد تک رہنے کا تخمینہ ہے، رواں سال ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر کی کمیٹی آئی ہے۔انہوںنے کہاکہ ترسیلات زر 18 ارب ڈالر سے کم ہو کر 16 ارب ڈالر تک رہ گئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مقامی فصلیں تباہ ہونے سے ایکسپورٹس میں 7 فیصد کمی آئی ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایکسپورٹس، ترسیلات زر اور فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ گر رہی ہیں کب تک قرض پر گزارا کریں گے، ساری انڈسٹری بند ہے معیشت کی گروتھ کیسے ہو گی۔انہوںنے کہاکہ رواں مالی سال گروتھ ریٹ زیرو ہو گی، مجھے خدشہ ہے مائنس نہ ہو جائے۔ کامل علی آغا نے کہاکہ کسی عالمی فارمولے کے تحت پاکستان کی معیشت کی بحالی ممکن نہیں، پاکستان کو مختلف قسم کے بحرانوں کا سامنا ہے
ہمیں فامولے سے ہٹ کر خود سے کوئی حل نکالنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ عالمی فارمولے کے تحت شرح سود بڑھانے سے مہنگائی کم پاکستان میں نہیں ہوتی۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کیا شرح سود کے تعین میں آئی ایم ایف کی کوئی شرائط ہیں۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ شرح سود مانیٹری پالیسی کمیٹی نے طے کیا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ اگر آپ اپنی خودمختاری کا درست استعمال کرتے تو آپ کھل کر جواب دے سکتے،
ہم نے آپکی خودمختاری کیلئے بدنامی لی لیکن آپ نے اسکا درست استعمال نہیں کیا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تجارت میں استعمال ہونے والے روپے کے ذریعے ڈالرز خرید کر اسمگل کیئے جا رہے ہیں،افغانستان کے ساتھ روپے کی بجائے بارٹر ٹریڈ ہونی چاہیے۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ ایکسپورٹرز کو سہولت دیتے ہوئے فارن کرنسی اکاونٹ کی سہولت دی ہے۔
گور نر نے کہاکہ ایل سیز پر پابندیوں کا فیصلہ اسٹیٹ بنک نے وزرت تجارت، خزانہ اور حکومت سے مشاورت سے کیا، اس وقت کے ملک کے حالات کے مطابق ایل سیز پر پابندی کا فیصلہ درست تھا۔ انہوںنے کہاکہ ایل سیز پر مکمل پابندی نہیں لگ سکتی اس لیئے ترجیحی سیکٹرز کیلئے ایل سیز کھولی گئیں، ایل سیز کھولنے کیلئے فارماسوٹیکل سیکٹر کو پہلی ترجیح پر رکھا گیا تھا، فروری میں فارماسوٹیکل سیکٹر کی امپورٹ 185ملین کی رہیں۔