لندن (نیوزڈیسک) برطانیہ میں اس وقت پاکستانی اورکشمیری کمیونٹی ایک بارپھرشدید مشکلات کاشکارہوگئی ہے جس کی وجہ برطانوی حکومت کی جانب سے سپاوز ویزے کی سخت شرائط اور تنخواہ کی حد18ہزار 600 پونڈ کرنے کی وجہ سے جہاں شادی شدہ خاندان تقسیم ہوگئے ہیں وہاں سوشل میڈیا کی وجہ سے سکائپ فیملیز کا بھی جنم ہوا ہے۔ اس طرح وہ خاندان ایک دوسرے کو سکائپ پر آمنے سامنے بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں جو کڑی شرائط کی وجہ سے برطانیہ نہیں آسکتے۔ برطانیہ میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں اس معاملے کو ایک بڑا انسانی مسئلہ قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ برطانوی باشندوں کے15ہزار بچے ان قواعد کی وجہ سے اپنے والدین سے بچھڑ گئے ہیں۔ ان میں ایک بڑی تعداد کا تعلق پاکستان کے ساتھ بھی ہے۔ پاکستانی اور کشمیری خاندانوں کے اپنے آبائی وطن میں گہرے رابطے ہیں اور یہاں رہنے والے والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کی شادی وہاں ہو۔ تاہم18ہزار چھ سو پونڈ کی شرط کی وجہ سے اگر یہ لوگ پاکستان میں شادیاں کرلیتے ہیں مگر وہاں سے سپاوز کو لانا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس قانون کے مطابق اگر کسی خاندان کا ویزا لگنے سے پہلے ایک بچہ ہوجائے تو تنخواہ کی حد22ہزار چار سو تک پہنچ جاتی ہے جبکہ دوسرے بچے کی صورت میں24ہزار پونڈ ہوجاتی ہے۔ جن خاندانوں کے بچے پاکستان یا دوسرے ممالک میں پیدا ہوجاتے ہیں ان کو اپنے والد یا والدہ سے دوری کا سامنا ہوتا ہے اور وہ کئی کئی ماہ یا کئی برس ایک دوسرے سے نہیں مل سکتے۔ البتہ اب اگرچہ سکائپ کی مہربانی سے ان خاندانوں کا ایک دوسرے کے ساتھ آمنا سامنا ہوجاتا ہے تاہم اس ادھوری ملاقات میں ان کی مکمل طور پر