تہران(نیوز ڈیسک) ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مستقبل میں جوہری معاہدے کے سوا کسی اور موضوع پر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں سپریم رہنما نے کہا کہ ہم نے حکومت کو امریکہ کے ساتھ صرف جوہری امور پر بات چیت کی اجازت دی تھی۔ دیگر معاملات پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت نہ دی گئی ہے اور نہ ہی دی جائے گی۔خامنہ ای کے بقول دیگر معاملات پر گفتگو کے نتیجے میں امریکہ کو ایران پر اثر انداز ہونے اور اس پر اپنی مرضی مسلط کرنے کا موقع مل جائے گا جو ایران کو کسی صورت قبول نہیں۔خامنہ ای کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی معتدل مزاج تصور کیے جانے والے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ان کا ملک شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے امریکہ اور سعودی عرب سے بات چیت پر آمادہ ہے۔آیت اللہ خامنہ ای کے بیان کو ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب سے امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کے اس بیان کا ردِ عمل قرار دیا جارہا ہے۔ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جولائی میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری اور دیگر تنازعات کے حل کی جانب پیش رفت کا امکان پیدا ہوا تھا جب کہ دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی رابطوں میں بھی اضافہ ہوا تھا۔لیکن معاہدے پر اتفاقِ رائے کے بعد سے ایران کے سخت گیر حلقوں کی جانب سے مسلسل امریکہ کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کی مخالفت پر مبنی بیانات سامنے آرہے ہیں۔ایران شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کا سب سے بڑا اتحادی ہے جو گزشتہ ساڑھے چار برسوں سے جاری خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کو ہر ممکن سفارتی، مالی اور فوجی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔