لاہور (این این آئی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں ترقی کا پہیہ جام صرف تباہی کاچل رہا ہے، تباہی لانے والوں کا احتسا ب صرف ووٹ کے ذریعے ممکن ہے، حکمرانوں کی شاہ خرچیاں عروج پر، احساس مر چکا ہے، عوام کا جینا مشکل ہوگیا، مہنگائی میں کمی کرنا ہوگی، عوام نے (ن)لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو باربار آزمایا، یہ پارٹیاں سو برس بھی
اقتدار میں رہیں تو ملک ترقی نہیں کرے گا، لوگ خوشحالی، امن اور عدل و انصاف کی حکمرانی کے لیے تو جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، کرپشن اور قرض فری پاکستان صرف جماعت اسلامی بنا سکتی ہے۔ کوٹ مومن بھلوال میں مہنگائی، بے روز گاری اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کو غریب عوام پر 170 ارب کے مزید ٹیکسز عائد کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ انگریزوں کے ایجنٹ ملک پر مسلط ہیں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک امریکی اشاروں کے تابع ہیں اور پاکستان کے حکمران بھی انہی کے احکامات لیتے ہیں۔ حکمرانوں نے غریب قوم،ماؤں بہنوں بیٹیوں کو آٹے کی لائنوں میں کھڑا کردیا، ملک پر اربوں کا قرض عوام نے نہیں حکمرانوں نے کھایا، قرض ن لیگ، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی نے لیے، ان پارٹیوں کے لیڈروں کی جائیدادیں نیلام کرکے ادا کیے جائیں۔ انہوں نے کہا قوم پر مشکل وقت آتا ہے تو حکمران سب سے پہلے قربانی دیتے ہیں، حضور پاکﷺ نے پیٹ پر دو پتھر باندھے تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے قحط کے زمانے میں گھی کھانا ترک کردیا تھا، اسلامی پاکستان کے حکمران اپنا پروٹوکول اور عیاشیاں چھوڑنے کو تیار نہیں، یہ مفت بجلی، گیس، موبائل استعمال کرتے ہیں، ایک کمشنر اور گورنر سینکڑوں کنال کے محلات میں رہتا ہے، ان کے استعمال میں پانچ لاکھ سرکاری گاڑیاں ہیں جن میں کروڑوں روپے روزانہ کامفت پٹرول ڈلتا ہے، اس ملک کے اٹھارہ بڑوں کے اثاثے چار ہزار ارب کے لگ بھگ ہیں اور غریب ایک کلو آٹا اور چینی کے کے لیے ترس رہا ہے، ہمیں اس فرسودہ نظام اور اس کے محافظوں سے جان چھڑانا ہے۔
جماعت اسلامی کی جدوجہدملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہے۔ جلسہ میں امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں اویس قاسم، زبیر گوندل، ڈاکٹر مبشر احمد، محمد حنیف نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خواتین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مفاد پرستوں کا ٹولہ ہے، ان کی لڑائی کرسی کے لیے ہے،
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور پیپلز پارٹی کے چئرمین ایک دوسرے کو آڑے ہاتھوں لیتے تھے، اقتدار کی خاطر ایک ہوگئے، ن لیگ کی سینئر نائب صدر کے چچا وزیراعظم اور ان کی پارٹی کی وفاق میں آدھی کابینہ ہے مگر کہتی ہیں کہ یہ ان کی حکومت نہیں،آج پی ٹی آئی کا صدر، تو ن لیگ کاوزیر اعظم ہے، پی پی کا وزیر خارجہ جن کا جہاز دنیا کے ہر ملک میں پہنچا ہے،
لیکن یہ لوگ کبھی بھی ملک کے مسائل کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے،بس کرسی چاہیے۔ پی ٹی آئی کے چئرمین مسلم لیگ ق کے رہنما کو ڈاکو کہتے تھے بعد میں انہی کو وزیراعلی پنجاب بنا دیا،پہلے ان کی تبدیلی کا نشان بزدار تھے جو پونے چار سال پنجاب پر مسلط رہے مگر کسی نے ان کی آواز تک نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ حکمران ٹرائیکا نے کشمیر کا سودا کیا، آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے میں سب اکٹھے ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران بزدل ہیں، یہ کبھی امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کا مطالبہ تک نہیں کرسکے۔ ان حکمران پارٹیوں کی وجہ سے ملک کا امن و امان برباد ہوا،کراچی کے پولیس چیف کے دفتر پر حملہ ہوا، پشاور کی پولیس لائن میں مسجد میں دھماکہ ہوا، جس ملک کی محافظ محفوظ نہ ہو وہاں عوام کا کیا حال ہوگا۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر متعارف کروایا،
یہ معاشرے کو اخلاقی لحاظ سے تباہ کرنے کے لیے ٹرانسجینڈر ایکٹ اور گھریلو تشدد نامی قانون لے کر آئے، ان پارٹیوں نے معیشت تباہ کی، آج ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 2.9بلین ڈالر اور بنگلہ دیش کے37بلین ڈالر ہیں، روپیہ کی قدر افغانی سے بھی کم ہے۔ جماعت اسلامی ملک کو سود فری اسلامی معیشت دے گی۔