بدھ‬‮ ، 13 اگست‬‮ 2025 

پاکستانی چاول کی برآمدات 16 فیصد کم ہو کر ایک ارب 8 کروڑ ڈالر رہ گئیں

datetime 19  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)عالمی معاشی سست روی کے درمیان پاکستانی چاول کی برآمدات میں رواں مالی سال کے ابتدائی7 مہینوں میں 15.82 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملکی چاول کی برآمدات میں اس بڑی کمی کی بنیادی وجہ سندھ میں بد ترین سیلاب کے باعث چاول کے کھیتوں کی بڑے پیمانے پر تباہی ہے۔مالیت کے لحاظ سے رواں سال جولائی سے جنوری میں

چاول کی کل برآمدات ایک ارب 8 کروڑ ڈالر تک گر گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران ایک ارب 28 کروڑ ڈالر تھیں۔برآمدی آمدنی میں اس کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں خاص طور پر بارٹر ٹریڈ سسٹم کے تحت افغانستان اور ایران کو چاول کی انڈر انوائسنگ ہے۔رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے چیئرمین چیلا رام کیولانی نے بتایا کہ پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مرتب کردہ ڈیٹا میں ایران اور افغانستان کو کی گئی باسمتی چاول کی برآمدات ظاہر نہیں کی گئیں تاہم انہوں نے کہا کہ سندھ میں غیر باسمتی چاول کی فصل میں 40 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔چیلا رام کیولانی نے کہا کہ اس پیداواری نقصان کے نتیجے میں غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی ٹھیک ہے، تاہم وہ باسمتی چاول کی برآمدات کی مالیت اور مقدار میں کمی سے متعلق حکومتی اعدادوشمار سے متفق نہیں تھے۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ باسمتی کی برآمدات مالی سال 2023 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران حجم کے لحاظ سے 22.95 فیصد کم ہوکر 316,055 ٹن ہوگئیں جو کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 410,207 ٹن تھیں۔غیر باسمتی چاول کی برآمدات اسی مدت کے دوران 23 24.94 فیصد کم ہوکر 16 لاکھ 20 ہزار ٹن رہ گئیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 21 لاکھ 70 ہزار ٹن تھیں، برآمدات میں خاطر خواہ کمی کے

باوجود مقامی مارکیٹ میں باسمتی اور نان باسمتی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ بھی دیکھا گیا۔رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سینئر وائس چیئرمین حسیب خان نے ڈان کو بتایا کہ لوگوں نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سست روی کے بعد چاول کو ذخیرہ کرنے کے لیے پیسہ لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیری فارورڈ چاول کا ذخیرہ بھی گزشتہ دو برسوں سے منفی تھا جس کی وجہ سے

مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہوا، دیگر شعبوں خصوصاً رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سست روی کی وجہ سے چاول کا شعبہ سرمایہ کاروں کے لیے منافع بخش سیکٹر کے طور پر سامنے آیا۔دنیا بھر میں صرف 8 اضلاع ہیں جن کے باسمتی چاول مشہور ہیں جن میں سے 6 اضلاع پاکستان اور 2 بھارت میں ہیں تاہم اب چاول کے حوالے سے مختلف مسائل پیدا ہو رہے ہیں، خاص طور پر ملک میں چاول کے بیجوں کے حوالے سے

مسائل سامنے آ رہے ہیں۔صوبہ پنجاب کے جی ٹی روڈ پر بننے والی ہاؤسنگ اسکیمیں ان 6 اضلاع میں اس نادر و نایاب زمین کو کھا رہی ہیں جو دنیا کے بہترین باسمتی چاول کی کاشت کیلئے موزوں ترین ہیں جبکہ حکومت اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ایک سابق چیئرمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی کا اثر ملکی قیمتوں پر بھی پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں چاول کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جس کا اثر ملکی چاول پر بھی پڑا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…