اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ نے توانائی پالیسی کی منظوری دیدی جس کے تحت وفاقی اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ملک بھر میں بجلی کے استعمال میں کمی لانے کیلئے مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے اور شادی ہال 10 بجے بند کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کابینہ کے اجلاس میں کوئی لائٹ آن نہیں تھی۔
اقدام کا مقصد بجلی کی بچت تھا، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے تمام وفاقی سرکاری اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی اور برقی آلات کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کیا جائے،غیر موثر پنکھے، بلب فیکٹریوں میں بننے بند ہوجائیں گے،ملک بھر میں ای بائیکس متعارف کرائی جارہی ہیں،توانائی بچت پلان کے نکات کے مطابق مارکیٹس، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی جلد بندش سے قومی خزانے کو 62 ارب روپے کی بچت ہوگی،صدر مملکت توانائی بچت منصوبہ پر خیبرپختونخوا اور پنجاب کے حوالے سے اپناکردار ادا کریں، منصوبہ فوری طور پر نافذ کیا جائے گا اور کابینہ اس کی نگرانی کرے گی، بجلی بچت کیلئے قومی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے گی، نجی اور سرکاری ٹیلی ویڑن، ریڈیو چینلز کے ذریعے بھرپور مہم چلائی جائے گی، اس کے علاوہ پانی کی بچت کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جائیں گے، پانی کی قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی، پانی کی بچت کے حوالے سے بلڈنگ بائی لاز میں ضروری اصلاحات کی جائیں گی۔
منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزرا مریم اور نگزیب ، خرم دستگیر خان ، شیری رحمن ، مولانا عبد الواسع کے ہمراہ کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے متعلق میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ ہونے والے کابینہ اجلاس میں توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، پالیسی کے تحت وفاقی اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ ملک بھر میں شادی ہالز کو رات دس بجے ،تمام مارکیٹیں رات ساڑھے اٹھ بجے بند کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔کابینہ کے فیصلوں بارے آگاہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایاکہ ہمارکیٹیں ساڑھے 8، شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائیگی ۔
غیر موثر بلب، پنکھوں کی پیداوار کی بندش اور کونیکل گیزر لازمی قراردینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ وفاقی وزیر نے بتایاکہ ہاؤسنگ سیکٹر میں اصلاحات،غیر موثر آلات کی سرکاری خریداری پر بندش اور ای بائیکس متعارف ہونگی ۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں کوئی لائٹ آن نہیں تھی، اس اقدام کا مقصد بجلی کی بچت تھا۔
وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ تمام وفاقی سرکاری اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے اور برقی آلات کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے توانائی ڈویژن کی سفارشات کی روشنی میں توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے جو فوری طور پر پورے پاکستان میں نافذ العمل ہوگا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں اپنا طرز زندگی بدلنے کی ضرورت ہے، کابینہ اجلاس میں کوئی لائٹ نہیں جل رہی تھی، اجلاس مکمل طور پر سورج کی روشنی میں ہوا، ہماری عادات و اطوار باقی دنیا سے مختلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری محکموں میں 30 فیصد بجلی بچائی جائے گی اور توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ توانائی بچت پلان کے نکات کے مطابق مارکیٹس، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی جلد بندش سے قومی خزانے کو 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی سے چلنے والے غیر موثر پنکھے یکم جولائی کے بعد فیکڑیوں میں بننے بند ہوجائیں گے، اس کے علاوہ بجلی سے چلنے والے غیر موثر ،ان ایفیشنٹ پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
اس اقدام سے تقریبا 15 ارب روپے کی بچت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 29 ہزار میگا واٹ بجلی ہم گرمیوں میں استعمال کرتے ہیں، سردیوں میں ہم 12 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، گرمیوں میں 17 ہزار میگا واٹ اضافی استعمال ہونے والی بجلی میں 5 ہزار 3 میگا واٹ ایئر کنڈیشنر کی ہے جب کہ 12 ہزار میگا واٹ پنکھوں کے ذریعے استعمال ہونے والی بجلی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ ہم صرف گرمی سے بچنے کے لیے 18 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، ان میں سے صرف پنکھے 12 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں جن میں زیادہ تعداد ان پنکھوں کی ہے جو غیر موثر، ان ایفیشنٹ ہیں اور 120سے 130 واٹس بجلی استعمال کرتے ہیں جب کہ اس وقت مارکیٹ میں ایسے پنکھے دستیاب ہیں جو 60، 80، 40 واٹس بجلی استعمال کرتے ہیں، 40 واٹس والے بھی دنیا میں متعارف کرائے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق یکم فروری 2023 کے بعد انکینسڈینٹ بلب، پرانے ڈیزائن کے بلب جو ٹرانسپیرنٹ ہوتے ہیں، وہ تیار نہیں کیے جاسکیں گے، اس سے 22 ارب روپے کی بچت ہوگی، تمام سرکاری ادارے کم بجلی استعمال کرنے والے آلات خریدیں گے، غیر موثر اور ان ایفیشنٹ آلات کی خریداری پر بندش عائد کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم نے ایک سال کے اندر جدید کونیکل گیزر کے استعمال کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ گیزر کم گیس استعمال کرتے ہیں اور اس طرح ہم 92 ارب روپے کی بچت کر سکیں گے۔انہوںنے کہاکہ ملک بھر میں ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی توانائی کی بچت کے لیے اصلاحات نافذ کی جارہی ہیں، یہ اصلاحات بلڈنگ کوڈ، ہاؤسنگ سوسائٹی کی بائی لاز میں شامل کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ 50 فیصد اسٹریٹ لائٹس آن کی جائیں گی، اس سے 4 ارب روپے کی بچت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ای بائیکس متعارف کرائی جارہی ہیں تاکہ پیٹرول کی بچت کی جاسکے، ہم صرف بائیک میں سالانہ 3 ارب ڈالر کا پیٹرول استعمال کر رہے ہیں، ہم اس سلسلے میں فنانسنگ فراہم کریں گے، لوگوں کو ان سہولیات پر شفٹنگ کیلئے ڈیلرز کے ذریعے فنانسنگ کی سہولت دی جائے گی۔
ای بائیکس کچھ مہنگی ضرور ہوں گی تاہم فیول کی بچت سے ایک سال کے اندر اس کی قیمت پوری ہو جائی گی، یہ بائیکس گھروں میں چارج کی جاسکیں گی، اس اقدام سے افراد اور ریاست کو 3 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔خواجہ آصف نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے گھر سے کام کرنے کی پالیسی کو دیکھنے کے لیے کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں 8 سے 10 روز میں کام مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی بچت کے لیے قومی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے گی، نجی اور سرکاری ٹیلی ویژن، ریڈیو چینلز کے ذریعے بھرپور مہم چلائی جائے گی، اس کے علاوہ پانی کی بچت کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جائیں گے، پانی کی قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی، پانی کی بچت کے حوالے سے بلڈنگ بائی لاز میں ضروری اصلاحات کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکام نے توانائی کی بچت کے منصوبے پر ملک بھر کے تاجروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا، ان کی تجاویز کا جائزہ لیا اور اس پلان پر اتفاق رائے ہے، اس کے علاوہ سیکریٹری پاور ڈویژن نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے رابطہ کیا، انہیں منصوبے کے نمایاں خدو خال سے آگاہ کیا، اسی طرح سے خیبر پختونخوا کے حکام سے بھی رابطہ کیا گیا۔
اسی طرح سے ان پالیسی کو بنانے کے دوران تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا، جن سیکٹرز پر بندش لگنے جا رہی ہے انہیں بھی اعتماد میں لیا گیا۔اس سلسلے میں ہم صدر مملکت کے پاس بھی گئے اور انہیں منصوبے سے آگاہ کیا جس کی انہوں نے حمایت کی اور ہمیں مزید مثبت تجاویز بھی دیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے صدر مملکت سے درخواست کی کہ وہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اس مقصد کیلئے اپنا کردار ادا کریں، انہوںنے کہاکہ یہ منصوبہ فوری طور پر نافذ کیا جائے گا اور کابینہ اس کی نگرانی کرے گی۔