اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یورپ میں شامی پناہ گزینوں کی ہجرت کے باعث ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کئی یورپی رہنماﺅں کا موقف ہے کہ پناہ گزین معیشت پر بوجھ بن جائیں گے اور معاشرے میں فعال کردار ادا نہیں کرسکیں گے اسی دوران ایک ٹویٹ انٹرنیٹ پر مشہور ہورہی ہے جس میں امریکا کی معروف کمپنی ‘ایپل’ کے بانی آںجہانی ‘سٹیو جابز’ کو بھی شامی پناہ گزین کا بیٹا بتایا گیا ہے۔سٹیو جابز کے والد 1950ء میں شام چھوڑ کر امریکا آگئے تھے۔ اس ٹویٹ کو جاری کرنے والے سوئس شہری ڈیوڈ گالبریت نے سٹیو جابز کی ایک تصویر کے ساتھ یہ الفاظ لکھے ہوئے تھے “ایک شامی مہاجر کا بیٹا”۔ گالبریت کی اس ٹویٹ کو اب تک 9 ہزار سے زائد افراد نے ری ٹویٹ کیا ہوا ہے۔ایک ٹویٹر صارف نے گالبریت کی اس ٹویٹ کے ردعمل کے طور پر لکھا تھا “مہاجرین اور تارکین وطن کو مستقبل کے اثاثوں کی بجائے صرف بوجھ کے طور پر ہی دیکھنا دانشمندی نہیں ہے۔”پچھلے کچھ مہینوں کے دوران اپنے آبائی وطنوں کو تشدد، جارحیت اور غربت کی وجہ سے چھوڑنے والے مہاجروں نے یورپ کا رخ کرلیا ہے۔مگر یورپی ممالک بطور خاص چھوٹے اور غریب ممالک اور مہاجروں کو پناہ دینے کی روایت نہ رکھنے والے ممالک کو لوگوں کی آمد کے اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے یورپی باشندے بھی اس ہجرت کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔گزشتہ ہفتے کے دوران جب 3 سالہ شامی بچے ایلان کردی، اس کی والدہ اور بھائی کی لاشیں ترکی کے ساحل سے ملیں تو وہ ایک بہتر زندگی کی تلاش میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر خطرناک سفر کرنے والے پناہ گزینوں کا نمائندہ بن گیا۔عالمی تنظیم برائے ہجرت کے اعداد وشمار کے مطابق اس سال کے دوران یکم ستمبر تک کم ازکم 364000 افراد نے بحیرہ روم کو پار کرکے یورپ کا رخ کیا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں