ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مودی…….. بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو عورت سے ڈرتا ہے

datetime 4  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(نیوز ڈیسک) تیستا سیتلواڑ بھارت کی معروف سماجی کارکن ہیں جن پر ناجائز فنڈ اکٹھا کرنے، زرِمبادلہ کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین کے لئے جمع امداد میں خورد برد کا الزام ہے لیکن تفتیش کار ان پر2003 سے چلنے والے ساتوں مقدمات میں سے کسی میں بھی الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عدالتیں ان کے حق میں نظر آتی ہیں۔ ان کو پانچ مرتبہ ضمانت پر رہائی مل چکی ہے اور جولائی میں ممبئی کی عدالت عظمیٰ کے جج نے استغاثہ کے ان الزامات کو فضول کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ سیتلواڑ قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ صحافی کلپنا شرما کا کہنا ہے کہ ’حکومت ان کو اس وجہ سے جیل بھیجنا چاہتی ہے کیونکہ یہ دلیر عورت بھارت اور دنیا کو یہ بات بھلانے نہیں دیتی کہ 2002 میں گجرات میں کیا ہوا تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی ریاست گجرات کے 2002 کے فسادات میں 1000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ان میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ یہ فسادات بھارت میں گذشتہ کئی دہائیوں میں ہونے والے انسانیت سوز حملوں کی بدترین مثال ہیں۔ ان فسادات کا آغاز گودھرا سٹیشن پر ٹرین میں آگ لگنے کے باعث 60 ہندو زائرین کی ہلاکت کے بعد ہوا جس کا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا تھا۔ اس وقت گجرات میں بھارت کی قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت تھی اور وزیراعلیٰ نریندر موددی تھے۔ ان پر اس وقت الزام تھا کہ انھوں نے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے بہیمانہ قتل کو روکنے کے لئے اقدامات نہیں کئے۔ اسی برس سیتلواڑ اور ان کے شوہر جاوید آنند نے این جی او قائم کی جس کا مقصد مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شکار افراد کو قانونی مدد دینا تھا۔ مختلف تنظیموں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ان کی تنظیم سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس نے فسادات کے نو واقعات سمیت 68 مختلف کیسوں میں120 فرد جرم حاصل کیں جو ایک سینئر وکیل کے مطابق مذہبی فسادات کے مقدموں میں ریکارڈ ہے۔ مودی برسر اقتدار آئے لیکن سیتلواڑ کی مہم پر کوئی فرق نہیں پڑا جس میں وہ مستقل ان فسادات کا ذمہ دار وزیراعظم کو ٹھہراتی رہی ہیں۔ 53سالہ سیتلواڑ نے اپنے کاغذات اور کتابوں سے بھرے ہوئے دفتر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ماہ بہت پریشان کن تھے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان کی تنظیم ایک سیکولر تعلیمی اور اشاعتی ادارہ ہے جو سیتلواڑ نے ممبئی کے پوش علاقے جوہو میں اپنے آبائی بنگلے میں کھولا ہواہے۔ سیتلواڑ ممبئی کے مشہور وکیل کی صاحبزادی ہیں اور اس بنگلے میں رہنے والی چوتھی نسل ہیں۔ اپریل اور مئی میں وزارت داخلہ کے حکام ان کے دفتر میں آ کر کاغذات کی جانچ پڑتال کی۔ سیتلواڑ کے مطابق جولائی سب سے بدترین تھا۔ پہلے تو سی بی آئی کے 16 افسران 22 گھنٹوں تک گھر اور دفتر کا محاصرہ کر کے چار فائلوں میں موجود دستاویزات سے تقریباً 700 کے قریب صفحات لے کر چلے گئے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ سرکاری اہلکار اصلی دستاویزات لے گئے تھے جو وہ پہلے ہی حکام کو جمع کرا چکے تھے لیکن محاصرے کے دوران سیتلواڑ ہر دستاویز کی کاپی بنانے میں کامیاب ہوگئیں تاکہ ریکارڈ رکھ سکیں۔ اس کے کچھ دن بعد ہی استغاثہ نے عدالت میں کہا کہ سیتلواڑ پر اس الزام کی تفتیش جاری ہے کہ ان کے فورڈ فاونڈیشن سے پیسے لینا قانونی ہیں یا نہیں، سیتلواڑ کو عدالت سے سوال کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا جائے۔ اسی ماہ وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کی جانب سپریم کورٹ میں بیان حلفی جمع کرایا گیا کہ سیتلواڑ اور ان کے شوہر نے فسادات کے نام پر دس لاکھ ڈالر سے زائد رقم جمع کی اور اس کا کچھ حصہ عیش و عشرت پر خرچ کر دیا۔ سیتلواڑ اور ان کے شوہر پولیس کے پاس جمع کرائی جانے والی25سو صفحات پر مشتمل دستاویزات کے ذریعے الزامات کو مسترد کر چکے تھے۔ سیتلواڑ کو یقین ہے کہ حکومت نے جان بوجھ کر چھاپوں کے وقت کا انتخاب کیا تاکہ ان کو غصہ دلایا جائے۔ گجرات کی ہائی کورٹ نے اس کیس کی سماعت شروع کی جس میں سیتلواڑ2013 میں نچلی عدالت کے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر رہی ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ احمد آباد میں مسلمانوں کے قتل عام میں مودی کے ملوث ہونے کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔ اس واقعے میں سابق ممبر پارلیمان احسان جعفری اور 68 دیگر افراد کو انتہا پسندوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے بھی فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دی ہے۔ سیتلواڑ کا کہنا ہے کہ یہ تمام مقدمات میں سب سے اہم ہے۔ ان کا سب سے بڑا ہتھیار23000 صفحات کا وہ دستاویزی ثبوت ہے جس میں صرف64 باکس فائلوں میں پولیس کنٹرول روم سے آنے والی کالوں کا ریکارڈ شامل ہے۔ ان کی قانونی ٹیم میں چھ کے قریب اعلیٰ عدالتوں میں رضاکارانہ کام کرنے والے وکلا شامل ہیں۔ نچلی عدالتوں میں معاوضے کے عوض کام کرنے والے تقریباً 12 وکیل بھی موجود ہیں جن سے ان کو امید ہے کہ وہ ججوں کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تاہم اس کے باوجود سیتلواڑ کا زیادہ تر وقت الزامات کا دفاع میں کرنے میں گزرتا ہے۔ سیتلواڑ کے مطابق حکومت اپنے مخالفین کو ذلیل کرنے اور خاموش کرانے پر یقین رکھتی ہے۔ ان پر الزمات بہت گھٹیا ہیں۔ حکومتی جماعت بی جے پی کے سینئر ترجمان نالین کوہلی کا کہناہے کہ سیتلواڑ نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اگر قانون توڑا ہے تو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ سیتلواڑ تنازع سے بالکل مستثنیٰ نہیں ہیں۔ ماضی میں بھی ان پر گواہوں پر تشدد کا الزام ہے۔ ان پر فسادات کے متاثرین سے رقم لے کر مکانات اور یادگاریں بنانے کا الزام بھی ہے۔ سیتلواڑ کا کہنا ہے کہ ذکیہ جعفری کیس کے علاوہ دو مقدمات اور چل رہے ہیں۔ اپنا دفاع کرنے کا مقصد ہے کہ ان دنوں ان کا زیادہ تر وقت اپنے وکلا سے ملنے اور عدالتوں کے چکر کاٹنے میں گزرتا ہے۔ ان کی مالی حالت بہت تنگ ہے۔ ان کے دو بچے کالج میں ہیں۔ یہ لوگ اس وقت اپنے بڑھاپے کے لئے جمع کی گئی رقم پر گزارا کر رہے ہیں۔ لیکن اس جنگ کو چلنا ہے۔ بھارت میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت پر معافی ایک روایت بنتی جا رہی ہے۔ اداروں پر سمجھوتہ ہو رہا ہے۔ سماجی کارکنوں پر حملے کئے جاتے ہیں۔ ماضی کے جرائم سے جان بوجھ کر چشم پوشی کی جا رہی ہے۔ ہمارے کام سے لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔ لیکن ہمیں یہ جنگ جاری رکھنا ہوگی۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…