اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

اسٹیبلشمنٹ کرپشن کو برا نہیں سمجھتی تھی، عمران خان

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد /گوجرانوالہ(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کرپشن کو برا نہیں سمجھتی تھی اور احتساب کرنے کیلئے تیار نہیں تھی،اسٹیبلشمنٹ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ہوا ہے، اصل میں جن کے پاس طاقت ہے،

ان کو فیصلہ کرنا چاہیے۔’’وائس آف امریکا ‘‘کو انٹرویو میں عمران خان نے لانگ مارچ کے مقصد کے حوالے سے سوال پر کہا کہ مارچ شفاف انتخابات اور انصاف کے لیے ہے، انصاف انسانوں کو آزادی دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی طاقت ور اور کمزور کو برابر کرکے معاشرے کو آزاد کردیتا ہے، یہاں طاقت ور ڈاکو چوری کرے تو این آر او اور کمزور بیچارا جیل میں ہوتا ہے، یہ انصاف کی تحریک کا تسلسل ہے۔عمران خان نے کہا کہ حکومت اگر الیکشن کی تاریخ دیتی ہے، یہ نہیں کہ مارچ اپریل کی تاریخ دے، انتخابات ابھی کروائیں۔مصالحت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہی ہے کیونکہ اس حکومت کے پاس کچھ ہے ہی نہیں، شہباز شریف بیچارا ڈگی میں چھپ کر جاتا تھا ملنے کیلئے، نواز شریف وہاں بیٹھ کر فیصلے کر رہا ہے، اس کے پاس کچھ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ زرداری اپنی طرف لگا ہوا ہے، یہ حکومت نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ہوا ہے، اصل میں جن کے پاس طاقت ہے، ان کو فیصلہ کرنا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ اگر صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوں گے تو انتشار ہوگا، انتشار اس وقت ہوتا ہے جب کوئی انتخابات مانتا نہیں ہے، ہمارے زمانے میں کرکٹ میچوں میں جب اپنے امپائر ہوتے تھے تو فیصلے نہیں مانتے تھے اس سے انتشار ہوتا تھا تاہم آج نیوٹرل امپائر ہیں سارے فیصلہ مانتے ہیں۔اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک پیج پر برقرار نہ رہنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ تو اسٹیبلشمنٹ سے پوچھنا چاہیے،

میرے لیے ایک چیز کہ وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے جیسے میں سمجھتا تھا اور وہ احتساب کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔عمران خان نے کہا کہ میں 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی تاہم ان کا یہ تھا تو ایک اختلاف یہ تھا اور دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ وہ عثمان بزدار کی جگہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتے تھے، باقی کوئی اختلاف نہیں تھا۔

ان سے پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم تھے تاہم فیصلے کوئی اور کرتا تو اس وقت آواز کیوں نہیں اٹھائی، جس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ صرف ایک جگہ کہ میں احتساب نہیں کروا سکا، انصاف ہوگا تو کرپشن ختم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ طاقت ور جب قانون پر بیٹھا ہے اور نیب ہمارے نیچے نہیں ہے

اس پر اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے تو میں کیسے احتساب کروں، لوگ توقع کرتے تھے میں احتساب کروں تاہم میں کیسے کرتا نیب تو میرے کنٹرول میں نہیں تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاک فوج کی بدنامی کا باعث نواز شریف اور اس کی بیٹی ہیں، ان کے خلاف انہوں نے جو بیانات دئیے ہیں،

جس طرح کی باتیں کی ہیں، فوج کے اوپر انہوں نے الزامات لگائے ہیں نام لے کر۔انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی اگر فوج پر تنقید کی ہے تو تعمیری کی ہے، ان کی بہتری ہو، جس طرح ادارہ مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، تنقید کے بغیر کوئی ملک، ادارہ اور انسان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…