منگل‬‮ ، 22 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان کی خاطر عمران خان ساتھ آکر بیٹھے، وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کی پھر پیش کش

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت اور وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ اگر آزادی مارچ نے اس طرح مسلح ہوکر آنا ہے تو وہ فورسز جو اس جتھے کو روکنے کیلئے صرف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے لیس ہوگی ان کو اپنے شہر اور ریاست کی حفاظت کیلئے اسلحہ رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے،عمران خان کا مارچ دراصل فتنہ اور فساد ہے،

جسے لاہور نے مقامی سطح پرمکمل طور پر مسترد کردیا ہے، عام انتخابات ہوں پھر پتا چل جائے گا اور ہمیں پتا ہے کسی بھی الیکشن میں صوبائی حکومتوں کی کیا طاقت ہوتی ہے؟،احساس پروگرام میں سب پکڑے جائیں گے ،عمران خان کے ساتھ کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی اور اس بات کی شہادت وہ خود اپنی ہر تقریر میں دے رہا ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کا مارچ دراصل فتنہ اور فساد ہے، جسے لاہور نے مقامی سطح پرمکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی اس (عمران خان)سے پوچھے کہ کیا تین چار ہزار لوگ عوام کا سمندر ہوتا ہے؟ جہاں کامونکی میں اس کا جلسہ گزرا وہاں چھوٹا سا حادثہ ہو جائے تو دو ہزار لوگ جمع ہوجاتے ہیں جبکہ یہ فتنہ کہہ رہا ہے کہ لوگوں کا سمندر ساتھ ہے۔رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ ایک ہی دن میں ایک ہی گفتگو میں ایک جگہ تم (عمران خان)کہتے ہو کہ چوکیدار کام صحیح نہیں کر رہا اس کی تنخواہ بند کردی جائے اور ٹھیک دس منٹ بعد اسی چوکیدار کے پاں پڑے رہتے ہو اور کہتے ہو کہ خدا کے واسطے چوکیدار صاحب ہماری بات مان لیں۔وزیر داخلہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن ضمنی انتخابات میں جیتنے کے بات کرتے ہو، عام انتخابات ہوں پھر پتا چل جائے گا اور ہمیں پتا ہے کہ کسی بھی الیکشن میں صوبائی حکومتوں کی کیا طاقت ہوتی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ احساس پروگرام میں سب پکڑے جائیں گے کیونکہ مرکزی حکومت میں اس پر انکوائری ہو رہی ہے جبکہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی اس پر انکوائری ہوگی جس طرح الیکشن کے دوران 8 سے 10 ہزار خاندانوں کو پیسے بھجوائے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فتنہ اور فسادی مارچ سے عوام نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے

اور اس کو اب بھی چاہیے کہ اپنے مظلوم فسادی ایجنڈے کو چھوڑ کر ملک کے آئین و قانون کے تابع آکر پاکستان کی دیگر سیاسی قوتوں اور جماعتوں کے ساتھ بیٹھیں اور اپنی بدتہذیبی پر معذرت کریں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف جو جتھہ حملہ آور ہونے آ رہا ہے اس کو ہر طرح سے روکنا ہوگا اور روکنا چاہیے لیکن میں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا اور 25 مئی کو ہونے والے مارچ کو روکنے لیے

بھی وزیر اعظم نے ہدایات دیں تھیں کہ ہر وہ اول دستہ اور فورسز جو اس جتھے کو روکنے لیے فرنٹ لائن پر تھیں ان کو صرف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں فراہم کی جائیں اور کسی قسم کا اسلحہ نہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ اتحادی حکومت کے قائدین اور وزیر اعظم کی پالیسی تھی تاہم پچھلے دنوں میں فیصل واڈا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ خون ہی خون، لاشیں ہی لاشیں اور جنازے ہی جنازے ہوں گے

تو ان کو نوٹس کا جواب دیے بغیر ہی پارٹی سے نکالا دیا مگر میں دعوے سے کہتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی ڈرامہ کیا اور انہوں نے عمران نیازی کے کہنے پر وہ پریس کانفرنس کی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کچھ دن قبل علی امین گنڈاپور کی آڈیو سوشل میڈیا پر چلی جس میں وہ ہتھیار اکٹھے کرنے کا کہہ رہے تھے اور جب ہم نے وہ میڈیا پر دکھائی تو انہوں نے اپنی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ہمیں مارے گا

تو ہم ایسا ہی کریں گے اور اگلے روز عمران خان نے اس ویڈیو اور علی امین گنڈاپور کے مقف کی تائید کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں وزارت داخلہ پوری صورتحال میں ذمہ دار ہے لہذا میں اتحادی حکومت اور وزیر اعظم سے باضابطہ گزارش کرنے جا رہا ہوں کہ اگر انہوں نے اس طرح مسلح ہوکر آنا ہے تو وہ فورسز جو اس جتھے کو روکنے کیلئے صرف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے لیس ہوگی تو ان کو اپنی، شہر اور ریاست کی حفاظت کے لیے اسلحہ رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی گوجرانولہ میں ہی اس فسادی مارچ کو کافی دن لگیں گے اور وزارت داخلہ کو موصول اطلاعات کے مطابق یہ تاخیر اس لیے کی جا رہی ہے کیونکہ بندے اور بندوقیں جمع نہیں ہوئیں، اس لیے مزید وقت چاہیے جن کے بارے میں یہ کہتے رہے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت، وہاں کے وزیر اعلیٰ اور آئی جیز کو خبردار کرتا ہوں کہ ایسی صورتحال میں وفاقی ایجنسیاں آئین کے تحت یہ حق رکھتی ہیں کہ ایسے کسی اجتماع یا گروہ جس کے متعلق کوئی اطلاع موصول ہو کہ مسلح ہو رہے ہیں

اور وہاں سے مسلح ہوکر ریاست پر حملہ آور ہونے کی تیاری کر رہے ہیں تو اسے اس جگہ پر روکنے کا حق رکھتی ہیں۔وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کے ساتھ کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی اور اس بات کی شہادت وہ خود اپنی ہر تقریر میں دے رہا ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر وہ (آزادی مارچ)پرامن احتجاج کے لیے آ رہے ہیں تو

ہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے فیصلوں، آئین اور قانون کے تابع ہیں اگر وہ مسلح ہوکر آ رہے ہیں تو ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ایسے فسادیوں کو شہر میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے معاملے پر انکوائری کمیشن اچھا کام کر رہی ہے اور اگر کوئی صحافی اس کمیشن میں شامل ہونا چاہتا ہے تو وزیر اعظم نے اس کی بھی اجازت دی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…