اتوار‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2024 

کسی کو ملک کو عدم استحکام سے دوچار نہیں کرنے دیں گے،لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار

datetime 27  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (این این آئی)ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے سوال کیا ہے کہ اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو ماضی میں آپ اتنی تعریفوں کے پْل کیوں باندھتے تھے، مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کی پیشکش کیوں کی ؟اور اگر وہ واقعی آپ کی نظر میں غدار ہیں تو پھر آج بھی ان سے پس پردہ کیوں ملتے ہیں؟، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مدت ملازمت میں غیرمعینہ

مدت تک توسیع کی پیشکش ٹھکرادی ، فیصلے کی بنیادی وجہ ادارے کو متنازع رول سے ہٹا کر آئینی رول پر لانا ہے،رشد شریف شہید بہت قابل اور محنتی صحافی تھے، ان کے نام، کام اور لگن سے کسی کو انکار نہیں،شہید ارشد شریف کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا، معاملے پر کینیا کے اپنے ہم منصب سے رابطے میں ہوں، ان کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق شناخت کی غلطی کے باعث یہ حادثہ پیش آیا، اس پر حکومت پاکستان اور ہم شاید مکمل طور پر مطمئن نہیں ہیں، حکومت نے ایک ٹیم بنائی ہے جو تحقیقات کیلئے کینیا جائے گی۔جمعرات کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کے ہمراہ پہلی بار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم نے کہاکہ مجھے احساس ہے کہ آپ سب مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہیں، میں آپ سب کی حیرانی کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں، میری ذاتی تصاویر اور تشہیر پر میری پالیسی ایک سال سے واضح ہے جس پر میں اور میری ایجنسی سختی سے پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرا منصب اور میرے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ مجھے اور میری ایجنسی کو پس منظر میں رہنا ہے لیکن آج کا دن کچھ مختلف ہے، آج میں اپنی ذات کیلئے نہیں اپنے ادارے کیلئے آیا ہوں، جس کے جوان دن رات اس وطن کی خاطر اپنے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں، پوری دنیا میں پاکستان کی دفاع کا ہراول دستہ بن کر کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جب ان جوانوں کو جھوٹ کی بنیاد پر بلاجواز تضحیک اور تنقید کا نشانہ بنایا گیالہٰذا اس ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے میں خاموش نہیں رہ سکتا، جب ایک جانب سے جھوٹ اتنی روانی سے بولا جائے کہ ملک میں فساد کا خطرہ ہو تو سچ کی طویل خاموشی بھی ٹھیک نہیں ہے، میں کوشش کروں گا کہ بلا ضرورت سچ نہ بولوں۔

قوم نے میرے منصب اور مجھ پر یہ بوجھ ڈالا ہے کہ میں ان رازوں کو اپنے سینے میں لے کر قبر میں چلا جائوں لیکن جہاں ضرورت محسوس ہوگی میں وہ راز آپ کے سامنے رکھوں گا تاکہ اپنے جوانوں اور شہدا کا دفاع کر سکوں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ لسبیلہ میں ہمارے جوان اس مٹی کی خاطر شہید ہوئے لیکن ان کا بھی مذاق بنایا گیا، اس لیے میر جعفر، میر جعفر صادق اور غدار جیسے القابات کے پس منظر سے متعلق آپ کے پہلے سوال کا میں جواب دے دیتا ہوں۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آپ کسی کو شواہد کے بغیر میر جعفر میر صادق کہیں تو اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ بالکل 100 فیصد جھوٹ پر بنایا گیا نظریہ ہے، لیکن آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ نظریہ کیوں بنایا گیا؟۔انہوں نے کہا کہ میر جعفر کہنا، غدار کہنا، نیوٹرل کہنا، جانور کہنا یہ سب اس لیے نہیں ہے کہ میں نے، میرے ادارے نے یا آرمی چیف نے کوئی غداری کی۔

یہ اس لیے بھی نہیں کہ انہوں نے کوئی غیر آئینی غیرقانونی کام کیا ہے بلکہ یہ اس لیے ہے کہ ادارے نے غیر آئینی اور غیر قانونی کام کرنے سے انکار کردیا۔انہوںنے کہاکہ میں یہ بھی آپ کو بتادوں کہ اگر جنرل قمر جاوید باجوہ چاہتے تو اپنے آخری 6 سے 7 ماہ بہت سہولت کے ساتھ گزار سکتے تھے، وہ یہ فیصلہ نہ کرتے اور اپنے آپ کو مقدم رکھ کر آرام سے نومبر میں ریٹائر ہو کر چلے جاتے۔

نہ کسی نے تنقید کرنی تھی نہ اتنی غلاظت ہونی تھی لیکن انہوں نے ملک اور ادارے کے حق میں فیصلہ دیا اور اپنی ذات کی قربانی دی۔ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آرمی چیف پر اور ان کے بچوں پر کتنی غلیظ تنقید کی جاتی رہی لیکن انہوں نے یہ فیصلہ کیا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ جب وہ چلے جائیں تو ان کی لیگیسی میں ایک ایسا ادارہ ہو جس کا آئینی رول ہو، اس کا ایسا رول نہ ہو جسے متنازع بنایا جاسکے۔

لہٰذا اس چیز کی خاطر انہوں نے یہ فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی آپ کو بتادوں کہ مارچ میں آرمی چیف کو ان کی مدت ملازمت میں غیرمعینہ مدت تک توسیع کی بھی پیشکش کی گئی، یہ پیشکش میرے سامنے کی گئی، یہ بہت پرکشش پیشکش تھی لیکن انہوں نے اس بنیادی فیصلے کی وجہ سے یہ پیشکش بھی ٹھکرادی کہ ادارے کو متنازع رول سے ہٹا کر آئینی رول پر لانا ہے۔انہوںنے کہاکہ میں یہ ضرور پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کو حق ہے اپنی رائے دینے کا۔

میں اس حق کا احترام کرتا ہوں، بحیثیت سپاہی میں اس حق کا احترام کرتا ہوں اور اس حق کا ہر ممکن حد تک تحفظ کروں گالیکن میں یہ ضرور پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کو یہ یقین ہے کہ آپ کا سپہ سالار غدار ہے اور میرجعفر ہے تو ماضی میں آپ اتنی تعریفوں کے پْل کیوں باندھتے تھے، اگر آپ کو یہ یقین ہے کہ آپ کا سپہ سالار غدار ہے اور میرجعفر ہے تو آپ اس کی مدت ملازمت میں اتنی توسیع کیوں کررہے تھے؟۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ سپہ سالار غدار ہے اور میرجعفر ہے لیکن آپ ان کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ کو ساری زندگی اس ملازمت پر رہنا ہے تو رہیں، اگر وہ واقعی آپ کی نظر میں غدار ہیں تو پھر آج بھی ان سے پس پردہ کیوں ملتے ہیں، مجھے آپ کے ملنے پر اعتراض نہیں ہے، آپ ملیے، ہمارا فرض ہے اس ملک کے ہر شہری کی آواز پر لبیک کہنا، لیکن یہ نہ کریں کہ آپ رات کی خاموشی میں بند دروازوں کے پیچھے ہم سے ملیں اور اپنے آئینی و غیرآئینی خواہشوں کو اظہار کریں۔

یہ بھی آپ کا حق ہے لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ دن کی روشنی میں آپ اسی شخص کو غدار کہیں، آپ کے قول و فعل اور فکر و تدبر میں اتنا بڑا تضاد ٹھیک نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ کہ ارشد شریف شہید بہت قابل اور محنتی صحافی تھے، میں ذاتی طور پر ان کی عزت کرتا ہوں، ان کے سیاسی آرا سے کچھ احباب کو غالباً اختلاف ہے لیکن ان کے نام، کام اور لگن سے کسی کو انکار نہیں۔

مگرجو معلومات ہیں اور تحقیق کی بنیاد پر آپ کو بتا سکتا ہوں کہ شہید ارشد شریف کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے خاندان میں غازی بھی ہیں اور شہید بھی، جب وہ یہاں پر تھے تو ان کا اسٹیبلشمٹ سے اور میرے اپنے ادارے کے لوگوں سے رابطہ تھا، جب وہ باہر چلے گئے تب بھی رابطہ تھا، اس مہینے بھی انہوں نے میرے ساتھ کام کرنے والے (بی جی سی) جنرل صاحب سے رابطہ رکھا۔

اپنی واپسی کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کینیا میں اس کی انکوائری ہورہی ہے، میں وہاں اپنے ہم منصب سے بھی رابطے میں ہوں، ان کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق شناخت کی غلطی کے باعث یہ حادثہ پیش آیا، اس پر حکومت پاکستان اور ہم شاید مکمل طور پر مطمئن نہیں ہیں، اسی لیے حکومت نے ایک ٹیم بنائی ہے جو تحقیقات کے لیے کینیا جائے گی۔

حکومت نے جوڈیشل کمیشن بھی بنایا ہے، میں نے دانستہ طور پر ان دوںوں نے فورمز سے آئی ایس آئی کے ارکان نکال لیے تاکہ قوم کے سامنے غیر جانبدار اور 100 فیصد شفاف تحقیقات ہوں اور جو بھی اس کا نتیجہ آئے گا اس سے ان شا اللہ ڈی جی آئی ایس پی آر آپ کو آگاہ رکھیں گے۔ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ آزادی اظہار رائے ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

بیشک وہ رائے مجھ پر تنقید ہی کیوں نہ ہو، بحیثیت سولجر آپ کے اس حق کے تحفظ کا ذمہ دار ہوں، آپ صبح شام ہمارا موازنہ کیجئے تاہم پیمانہ یہ رکھیے کہ میں نے ملک اور قوم کے لیے کیا کیا ہے، یہ پیمانہ نہ رکھیے کہ میں نے آپ کی ذات اور سیات کے لیے کچھ کیا ہے یا نہیں، یہ پیمانہ ٹھیک نہیں ہے، اگر میں ملک کے لیے کام ٹھیک نہیں کررہا ہوں اور قوم کی امیدوں پر پورا نہیں اتر رہا ہوں تو آپ براہ مہربانی مجھ پر تنقید کریں، میں بہت خوش اسلوبی سے اپنے کام میں بہتری لائوں گا۔

موضوعات:



کالم



فری کوچنگ سنٹر


وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…