اسلام آباد(آن لائن)ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ افغان جنگ کے بعد نیٹو افواج کی جانب سے چھوڑا جانیوالا اسلحہ اب ہمارے ملک میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال ہو رہا ہے ،سوات سمیت کوئی بھی پہاڑ ایسا نہیں کہ جہاں دہشت گردنہ ہوں۔ایک جواب میں وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت امسال دہشت گرد کارروائیوں میں آضافہ ہوا ہے
اور اس حوالہ سے سیکورٹی فورسسز اپنی جانوں کے نذرانے دیکر انہیں روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں،دوسری جانب بچوں کے اغوا اورا نکے اعضا نکالنے کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا،انہوں نے بتایا کہ 2017سے ایکٹ بن چکا ہے اور اب تک درجنوں مقدمات درج کر کے عدالتوں میں بھیجا جا چکا ہے ،اس میں ڈاکٹرز بھی ملوث ہیں اور انکے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے ،وفاقی دارلحکومت میں گرین بلیٹ پر قبضہ مافیا کے خلاف حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے ،پلازوں کے ساتھ پارکنگ بنانے کا بھی عندیہ دیا گیا،نادرا میںجعلی شناختی کارڈ بنانے والے ملازمین کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ،حکومت نے بتایا کہ اب تک 43ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر کے انکے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،گزشتہ روز جمعہ کو سینٹ اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت تلاوت قران پاک سے شروع ہوا،اس موقع پر وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ افغان جنگ کے بعد نیٹو افواج اپنا اسلحہ چھوڑ کر چلے گئے تھے اور اب وہی دہشت گرد وہی اسلحہ ہم پر استعمال کر رہے ہیں،،اعظم سواتی نے کہا کہ اس وقت پہاڑوں میں کثیر تعداد میں دہشت گرد موجود ہیں،اور ہماری التماس ہے کہ اس حوالہ سے پارلیما ن کو بتایا جائے کہ اچانک دہشت گرد ی میں کیوں آضافہ ہوا ہے ،سینٹر سیمی ایزدی نے بچوں کے اعضا نکالنے سے متعلق سوال کیا تو سینٹر شہادت اعوان نے جواب دیا کہ 2013میں ایکٹ منظور ہوا ہے ،اور اس وقت دس مقدمات انڈر ٹرائل ہیںاور9مقدمات زیر تفتیش ہیں،اور 2017سے لیکر اب تک 31مقدمات درج ہوئے ہیں
اور اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس پر کنٹرول کیا جا چکا ہے اور اس میں ڈاکٹرز بھی ملوث ہیں اور انکے خلاف جب تک مضبوط کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی اس وقت تک اس ناسور کو جڑ سے نہیں اکھاڑ سکتے ،عام شہریوں کی رقم دوسرے بنک اکا?نٹس میں منتقل کر دیتے ہیں ،اس پر شہادت اعوان نے جواب دیا کہ ایف آئی اے کے پاس 21394شکایات موصول ہوئی ہیں،اور اس پر 3ہزار سے
زائد انکوائریز کی گئیںاور 415مقدمات درج ہوئے اور ان میں سے تین سو سے زائد گرفتار ہوئے ہیں ،شہادت اعوان نے جواب دیا کہ بہت سارے ایسے مقدمات موجود ہیں کہ بیشتر شہری اپنے مقدمات واپس لے لیتے ہیں ،ایک اور سوال کے جواب میں کہا گیا کہ ریاست کی ذمہ داری بھی موجود ہیں
اس پر مزید اقدامات کر رہے ہیں،سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میرے نام سے ایک کالم گزشتہ سات سال سے لکھا گیا ہے اور اس پر میری شکایت ہوئی تو مقدمہ درج ہوا لیکن مزید کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی،وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے کہا کہ میں ذاتی حثیت سے اس معاملہ کو دیکھوں گا ،سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ نادرا کے ملازمین کو ڈیپوٹیشن پر باہر ممالک بھیجا جا رہا ہے
اور ہماری اطلاعات ہیں کہ وہ میرٹ پر نہیں ہو رہے ہیں،اس پر شہادت اعوان نے کہا کہ اس معاملہ پر مزید غور کریں گے اور ہماری طرف سے بہترین لوگوں اور میٹرٹ پر بھیجا جائے گا،سینٹر دانیش کمار نے کہا کہ بیرون ملک جانیوالوںمیں سے بلوچستان کا کوئی فرد شامل نہیں ،اور اقلیت کا کوئی فرد نہیں ،کیا وجہ ہے کہ بلوچستان کے شہری نکمے ہیں،یا حکومت کی نیت خراب ہے ،شہادت اعوان نے جواب دیا کہ
ہماری نیت صاف ہے ،چار ماہ میں ہماری نیت نظر آ ئی ہے تو میر ی گزارش ہے کہ2016سے یہ پالیسی اپنائی گئی ہے اور وہاں نظر دوڑائی جائے اور بہت سارے لوگ بلوچستان کے بھی شامل ہیں،سینٹر اعظم سواتی نے کہا کہ نادرا کے ملازمین کہ انتہائی حساس ہے اور اس معاملہ پر میرٹ پر تعیناتی ناگزیر ہے ،جعلی شناختی کارڈ بنانے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے ،
جس پر وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے بتایا کہ اس کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی گئی ،جن کے خلاف مقدمات قائم کر کے 43ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے ،اور انکے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ 74رکنی کابینہ میں سے ایک بچارہ وزیر ایوان میں موجود ہے اور سب کے سوالوں کے جوابات دے رہے ہیں،یہاں گرین بلیٹ پر قبضے کر لیے گئے ہیں،
ایف سیون ،ایف سیکس ،میں بڑے مافیا ز نے قبضہ کر لیا گیا،اور یہاں انفورسمنٹ نے صرف ٹھیلے والوں کو پکڑا ہے ،شہادت اعوان نے جواب دیا کہ مارکیٹوں ،بازاروں کی تجاوزات کو ایم سی آئی کا شعبہ دیکھتا ہے ،دوسری جانب تجاوزات کی مد میں 1142کنال واہگذار جبکہ 6295شیڈ ،مکان مسمار کیے گئے ہیں،اب واٹس ایپ پر بھی کوئی شکایت موصول ہوگی تو اس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا،
سینٹر مہمند نے کہا کہ بلیو ایریا،ایف سکیس ،ایف سیون کے بڑے بڑے پلازوں میں پارکنگ کے لیے کوئی رقبہ نہیں دیا گیا،شہادت اعوان نے کہا کہ سینٹورس میں امیر لوگ ہی رہتے ہیں اور وہاں پارکنگ کا بندوبست انکی یونین نے کیا ہوا ہے اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ آئندہ پلازوں کے ساتھ پارکنگ کا ایریا رکھا جائے گا،
ایف ٹین،ایف الیون اور ای الیون کے درمیان گرین بلیٹ پر پلازہ بنایا گیا ہے وہاں کوئی ایکشن نہیں ہو رہا ،وہاں سی ڈی اے ملا ہوا ہے اور ان سے بھتہ وصول کررہا ہے ،ایسے سوالات کو کمیٹی میں بھیجا جائے ،شہادت اعوان نے کہا کہ سی ڈی اے خود قبضہ نہیں کرسکتی ،
اگر اس کے کوئی شواہد ہیں تو وہ سامنے لائیں تاکہ کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ،سینٹر مشتاق آحمد نے کہا کہ صحافیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں ،کچھ قتل ہوئے ،کچھ اغوا ہوئے ،اسلام آباد صحافیوں کے لیے غیر محفوظ بن چکا ہے ،
اور اس سوال کا جواب نہ دینے پر وزارت اطلاعات پر برہمی کا اظہار کیا گیا ،ہائیکنگ ٹریک پر مساجد میں خواتین کے لیے نماز کا خصوصی انتظام کیا جائے گا،سینٹ اجلا س میں ریلوے سے متعلق سوالات کا جواب موصول نہ ہونے پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اگلے اجلاس تک جوابات دیدئے جائیں