دادو، اسلام آباد(این این آئی)سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب میں سیلاب متاثرین کے سر کی چھت چھن گئی، غربت، بھوک، پیاس اور بیماریاں رہ گئیں۔ضلع داد و میں قائم 201 امدادی کیمپوں میں رجسٹرڈ متاثرین کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے
،2 لاکھ سے زائد متاثرین اب تک غیر رجسٹرڈ ہیں۔ادھر ٹنڈوالہ یارمیں سیلاب متاثرین سڑک کنارے امداد کے منتظر ہیں، خیموں اور مچھردانیوں سے محروم افراد بیماریوں کا شکار ہونے لگے ۔ضلع مٹیاری کے گوٹھ محمد ملوک خاص خیلی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ امداد کے بجائے ان کی زمینوں سے پانی نکالا جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی سب سے بڑی منچھر جھیل پر پانی کا دباؤ خطرناک حد تک بڑھنے کے باعث کٹ لگائے گئے تھے جس سے سیہون کی 5 یونین کونسلز کے ڈوبنے کا امکان ہے۔دوسری جانب ملک بھر میں سیلاب سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 24 افراد جاں بحق ہو گئے۔یہ بات نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے جاری کی گئی رپورٹ میں کہی ۔این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ 19 اموات صوبہ سندھ میں ہوئی ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا ہے کہ مزید 24 اموات کے بعد سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1 ہزار 314 ہو گئی ہے۔این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں 115 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مزید بتایا ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے اب تک 12 ہزار 703 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 3 پلوں کو نقصان پہنچا ہے، جبکہ مجموعی طور پر 246 پلوں کو اب تک نقصان ہوا ہے۔