ڈیرہ غازی خان(مانیٹرنگ ڈیسک )حالیہ سیلاب نے پاکستان میں ہزاروں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ 2010 کے سیلاب میں حکومت تو ایک طرف عام لوگ،
طلبا اور سول سوسائٹی سب شانہ بشانہ فیلڈ میں موجود تھے اور لوگ گھروں سے راشن اٹھا کر سیلاب زدگان کی مدد کرنے پہنچ جاتے تھے۔ اس وقت تو یہ حالات ہیں کہ وزیر اعظم نے بھی اسلام آباد میں موجود سفیروں سے ملاقات کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بارے میں بریف کیا۔
سندھ، پنجاب اور بلوچستان ہر طرف ہی تباہ کاریاں نظر آرہی ہیں۔ ایسے میں فیلڈ میں موجود ایک ایسا اسسٹنٹ کمشنر بھی ہے جو وڈانی بستی سے اپنی گاڑی میں لوگوں کو ریسکیو کر رہا ہے۔
میڈیکل کیمپ اور سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ 3 وقت کا کھانا، ٹی ڈی سی پی ائیر پورٹ روڈ پر رہائش وغیرہ یقینی بنائے ہوئے ہے۔
اور یہی نہیں بلکہ وہاں ٹیچرز کو بھی اینگیج کیا ہے تاکہ بچوں کو مختکف سرگرمیوں کے ذریعے فلڈ کے ٹرامہ سے نکالا جاسکے۔
Recent flood has innumerable tales to tell as it swept away hundreds of homes, leaving families displaced. Here’s a story of #WadaniBasti, exposed to the biggest flood threat of the district #DeraGhaziKhan In addition to utilising available machinery, the Tehsil Administration pic.twitter.com/k0Cah2PyM7
— Youth Today (@DailyYouthToday) August 25, 2022