اسلام آباد (آن لائن) حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے قائدین نے فل کورٹ کے مطالبے سے پیچھے نہ ہٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں ممکنہ فیصلہ کے پیش نظر پیر کی رات حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم کے بڑوں نے
سر جوڑ لئے۔وزیراعظم ہاؤس میں حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے قائدین کا اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری شریک ہوئے جبکہ ایم کیوایم، مسلم لیگ (ق)، اے این پی، باپ، بی این پی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین بھی شریک تھے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نوازشریف اور پارٹی کے دیگر قائدین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں مستقبل کی حکمت عملی طے کی گئی۔ تمام قائدین نے ممکنہ صورتحال میں متفقہ حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔ اجلاس کو پیر کے روز سپریم کورٹ کی کارروائی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کے کیس میں حکومتی اتحادیوں کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ فل کورٹ پیچیدہ کیسز میں بنائے جاتے ہیں، یہ کیس پیچیدہ نہیں، یہی بنچ منگل صبح سا ڑھے گیارہ بجے مقدمے کی سماعت دوبارہ کرے گا،۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے کیس کی دوبارہ سماعت کی۔
دن بھر دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر کے رولنگ کیخلاف فل کورٹ بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیاتھا۔ دو وقفوں کے بعد عدالت نے رات سوا نو بجے مختصر حکم سنایا۔وقفے کے بعد سپریم کورٹ ا?ف پاکستان نے حکومتی اتحادیوں اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تین رکنی بنچ ہی
سماعت کرے گا۔سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کیس کو میرٹ پر سنیں گے، ہم نے معاملہ کا جائزہ لیا ہے، چودھری شجاعت اور پیپلز پارٹی کے فریق بننے کی درخواستیں منظور کرتے ہیں۔ ا?گے چل کر دیکھیں گے فل کورٹ بنچ کا کیا کرنا ہے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے یہ ہی احکامات ہیں، معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے۔ میں نے استدعا کی فل کورٹ بنچ بنانے سے عدالتی تکریم میں اضافہ ہو گا۔ اگر نظر
ثانی منظور ہوئی تو بات پہلے والی صورتحال پر چلی جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ا?ئین کو دیکھنا ہے۔ آرٹیکل 63 اے کا طویل سفر ہے، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے وزیر اعظم کو گھر بھیجا، آپ نے پہلے کبھی بنچ پر اعتراض نہیں کیا۔ اس پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم معذرت کرتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آپ معذرت نہیں کرتے آپ مٹھائیاں بانٹتے ہیں۔ اس عدالت نے ضمیر کے ساتھ فیصلہ کرنا ہے، اگر یہ معاملہ تجاوز کا ہوا تو ممکن ہے فل کورٹ میں جائے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ووٹ کے نہ گننے کی تشریح درست نہیں کے نتیجے پر رن اف الیکشن ہی ختم ہوجائے گا، 12 کروڑ کے وزیراعلیٰ کا مسئلہ ہے۔