اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ آپریشن ضرب اورکراچی میں آپریشن کے حالات سب کے سب کے سامنے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی کے معاملے پرسیاست نہ کی جائے ،وفاقی وزراءچوہدری نثارعلی خا ن اورپرویزرشید نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی ۔اس موقع پروفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ ملک میں 70فیصد جرائم میں کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوااوربلوچستان اورکراچی میں حالات بہترہیں جوکہ ماضی سے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سول ملڑی تعلقات پربحث سے نیشنل ایکشن پلان پراثرپڑتاہے ۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک میں سیکیورٹی کے معاملے پرسیاست نہیں کی جاتی ۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان سے اب تک کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگرکسی کوشک کی بناپرپکڑاجاتاہے توکوئی شخص بے گناہ ہوتواس کوچھوڑدیاجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے خفیہ اداروں کی مدد سے آپریشن کئے گئے اس کے بارے میں تشہیرنہیں کی جاتی اس سے آگے ملنے میں شواہد سے مزید مددملتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کئی خطرناک آپریشن میں احتیاط کی جاتی ہے ۔ضرب عضب آپریشن سے اب تک خفیہ اداروں کی مدد سے گیارہ ہزارآپریشن کئے گئے ۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان ایک مکمل نظام ہے اس سے دہشتگردی کے خلاف واضح کامیابیاں ملی ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہماری پاس اب دہشتگردوں کاایک مکمل ڈیٹاہے جوہم ملکی اورغیرملکی سطح پرپیش کرسکتے ہیں ۔جون 2013سے پہلے اندھیرے میں تھے لیکن اب سب کچھ معلوم ہے کہ کون دہشتگردکیاکررہاہے اورہمارے پاس معلومات ہوتی ہیں ۔ہمارے پاس معلومات ہیں کہ کتنی تنظیمیں مسلح پاکستان کے خلاف اورکتنی پاکستان کے خلاف نہیں ہیں ان سب کاڈیٹاہمارے پیش موجود ہے ۔دھرنے میں موجود اورباہروالے سول ملڑی تعلقات آئیڈیل ہیں ۔اس کافائدہ ملک کاہے ۔انہوں نے کہاکہ جوجنگ قوم سپورٹ کرے وہ ہاری نہیں جاتی ۔ہم نے پہلے مذاکرات کئے اورپھرملڑی آن بورڈ تھی۔مذاکرات ایک طرف ہوتے رہے تودوسری طرف دہشتگردی ہوتی رہی توہم نے ملڑی آپریشن کافیصلہ کیاگیا۔وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان مربوط پالیسی فریم ورک ہے جس پر گزشتہ آٹھ ماہ سے کام ہو رہا ہے۔ سیکیورٹی امور پر ایک اینٹ اینٹ اکٹھی کرکے پالیسی فریم ورک تیار کیا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے ملک کی سیکیورٹی میں بڑی تیزی سے بہتری آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنقید اور رہنمائی کرنا میڈیا کا حق ہے۔ حالات میں اگر بہتری آئی ہے تو اسے ضرور قوم کے سامنے رکھیں مگر بلاوجہ اور غیر ضروری طور پر سول ملٹری تعلقات موضوع بحث نہیں بننے چاہیں کیونکہ اس کا اثر نیشنل ایکشن پلان پر پڑتا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی ہے۔ اس پر پوائنٹ سکورننگ اور سیاست نہ کی جائے۔ کسی بھی ملک میں سیکیورٹی پر سیاست نہیں ہوتی۔ ملک میں تنقید ایک رواج بن چکا ہے۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں 70 فیصد کمی ہوئی۔ جون 2013ء کے اخبارات کے مطابق روزانہ چار سے پانچ دھماکے ہوتے تھے۔ کوئٹہ کے حالات گھمبیر تھے لیکن اب مہینے گزر جاتے ہیں اور ملک بھر میں سکون رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2005ء پاکستان میں دہشتگردی کے حوالے سے پُرامن سال تھا۔ 2006ء میں دہشت گردی کے 1444 واقعات ہوئے۔ 2010ء میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ دہشت گردی ہوئی۔ اس سال پورے ملک میں دہشتگردی کے 2061 واقعات ہوئے۔ 2014ء میں 1040 جبکہ رواں سال 2015ء میں دہشتگردی کے صرف 345 واقعات ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 9 ماہ کے دوران ہم نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز پر توجہ دی۔ پانچ ہزار 900 سے زائد انٹیلی جنس آپریشن ہوئے۔ نو ماہ میں 19114 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 883 دہشت گرد گرفتار ہوئے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز تقریروں کے خاتمے کے لئے سخت کارروائی کی جائے گی۔ میڈیا دہشت گردوں کا مکمل بلیک آؤٹ کرے۔ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کیخلاف زمین تنگ کریں گے۔ بلوچستان کی صورتحال بارے بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تبدیلی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ابھی تک 500 فراریوں نے ہتھیار ڈالے ہیں۔ بڑا بریک تھرو ہونے والا ہے۔ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے جس کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔