بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے تنازع پر ادارے آمنے سامنے آ گئے

datetime 14  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے تنازع پر ادارے آمنے سامنے آ گئے، کراچی پولیس سرجن کا جبری تبادلہ کر دیا گیا جبکہ صوبائی محکمہ صحت نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم میں رکاوٹ بننے والی خاتون افسر کو بیک وقت

دو پر کشش عہدوں پر فائز کرکے نہ صرف سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں بلکہ سیکریٹری ہیلتھ نے محکمہ صحت کے افسر ڈاکٹر افتخار احمد کوگھر بھیج دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ صحت کے میڈیکو لیگل ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے عدالتی کارروائی کے آغاز کے بعد صوبائی محکمہ صحت کی بد عنوان مافیا میں ہلچل مچ گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ روز سیکریٹریٹ میں تعینات خلاف قانون گریڈ 19کے افسر ڈاکٹر سکندر علی میمن نے فون کرکے گریڈ 20کے جنرل کیڈر کے سینئر افسر کراچی پولیس سرجن ڈاکٹر افتخار احمد کو سیکریٹری صحت سید ذوالفقار شاہ کے سامنے پیش کیاجہاں سیکریٹری صحت نے خلاف قانون نوٹیفکیشن پر عمل نہ کئے جانے پر پولیس سرجن سے سخت برہمی کا اظہار کیا ۔واضح رہے کہ جس نوٹیفکیشن پر عمل نہ کرنے کا شکوہ کیا گیا تھا اس نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر سمعیہ سید اے پی ایس جے پی ایم سی ہیں۔محکمہ صحت سندھ کے ذمہ دار نے بتایا کہ اس مبہم ومشکوک حکم نامہ کا پس منظر کسی عدالتی حکم کے خدشے کے پیش نظر ڈاکٹر سمعیہ کی اصل پوسٹنگ کو مخفی رکھا گیا تھا اور ڈاکٹر افتخار احمد کے خلاف کوئی عوامی شکایات نہ ہونے کے باوجود پیر کو انہیں عہدے سے ہٹاکر کسی قانونی کاروائی کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں ۔بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر افتخار احمد نے میڈیکو لیگل کے شعبے میں رشوت کی

کھلی لین دین کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا تاہم گریڈ 19کی جے پی ایم سی کی اے پی ایس اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کی پر اسرار موت کا پوسٹ مارٹم رکوانے والی ڈاکٹر سمعیہ سید کو سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف بیک وقت پولیس سرجن کراچی اور اے پی ایس جے پی ایم سی کے عہدے سے نواز دیا جبکہ دوسری جانب سندھ پولیس نے ڈاکٹرعامر لیاقت کی ایک کار موبائل تحویل میں لینے کے علاوہ ان کا گھر سیل

کرکے ان کے کمرے اور واش روم سے اہم نمونے فارنزک کیلئے بھجوادیئے ہیں اور ان کے تین ملازمین کو حراست میں لیکر تفتیش کے بعد ایک مقامی وکیل کے ذاتی مچلکے پر فی الحال رہا کردیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹرسمعیہ سید نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایسٹ کو تحریری طور پر لکھ کر دیا ہے کہ نعش کے ظاہری معائنے کے بعد پوسٹ مارٹم کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ آغا خان ہسپتال میں

ڈاکٹر عامر لیاقت کی نعش کے ہائی پروفائل کیس کے ایکسروں کے مطابق ان کے ہاتھ اور منہ کی ہڈی ٹوٹنے کے علاوہ ان کی ناک سے خون بھی نکلا ہواتھااور ڈاکٹر عامرلیاقت کے قریبی سیکڑوں رفقااس بات پر بہت برہم ہیں کہ ان کے مطلقہ بیوی نے غیر شرعی اور غیر اخلاقی طور پر ڈاکٹر عامر لیاقت جیسی بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت اوررکن قومی اسمبلی کا قانونی پوسٹ مارٹم کو رکوانے کیلئے مرحوم کی یتیم بچی کو کیوں استعمال کیا کہیںعامرلیاقت کے ممکنہ قاتلوں کو بچانے کی مذموم کوشش تو نہیں کی گئی ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…