کراچی (این این آئی)پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ گزشتہ ستر سال میں پاکستان میں ہر انتخابات کے بعد پاکستان اور اسکے معاشی انجن کراچی کی حالت بد سے بدتر ہوگئے۔ مہاجروں کے ووٹوں سے منتخب ایم این ایز، ایم پی ایز اور مئیر کے ہوتے ہوئے کراچی شہر کے کچرے کو صاف کرنے کیلئے چیف جسٹس پاکستان کو ایکشن لینا پڑتا ہے
، نالوں کی صفائی کیلئے آرمی چیف کو شہر میں آنا پڑتا ہے۔ تمام سرکاری اسکول میں تعلیم نہیں، سرکاری اسپتال سے دوا غائب ہے۔ مہاجر نام پر کئی مرتبہ حکومت بنی وفاقی و صوبائی وزارتوں میں رہے، چودہ سال گورنر رہا مگر آج بھی کراچی کے شہری بنیادی حقوق کو ترس رہے ہیں۔ مہاجر سیاست نے صرف عوام کو شہدا قبرستان آباد کئے یا مہاجر نوجوانوں کو دہشت گرد بناکر ساری زندگی زندانوں میں گزارنے پر مجبور کیا، چالیس سال کی ایم کیو ایم کی سیاست نے مہاجروں کو را کا ایجنٹ بنا دیا۔ ایم کیو ایم نے میری قوم کو اپنی وزارتوں، کرپشن اور ٹھیکوں کی خاطر بار بار بیچا ہے۔ ایم کیو ایم کی منافقت کی وجہ سے مہاجر قوم بند گلی میں چلی گئی تھی، ہم نے مہاجر قوم کو بچایا ہے، آج کوئی مہاجر مر نہیں رہا اور نہ ہی کوئی شہدا قبرستان جارہا ہے۔ کوٹہ سسٹم کے خلاف وجود میں آنے والی ایم کیو ایم نے چالیس سالوں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کے لیے ایک احتجاج نا کرسکی۔ 2013 میں بازاری ایم کیو ایم نے اپنے ہاتھوں سے مہاجروں کے اختیارات پیپلز پارٹی کی جھولی میں ڈال دیے۔ بیس سال مہاجروں کی نسل کشی کرنے والے آج مہاجروں لیڈر بنے بیٹھے ہیں۔ لانڈھی کورنگی کی کوئی گلی ایسی نہیں ہے جہاں سے نوجوانوں کی لاشیں نا اٹھی ہوں، کوئی محلہ ایسا نہیں کہ جہاں سے نوجوان لاپتہ نہیں ہوئے۔ ساڑھے پانچ سو زیادہ نوجوان اس شہر کے لاپتہ تھے ہم نے سوا پانچ سو کو لاکر انکے گھر والوں کے حوالے کیا۔ ہمارے ساتھ ان ماں کی دعائیں ہیں جنکی اولادوں کو ہم چھڑوا کر لائے۔ پی ایس پی کردار والے لوگوں کی جماعت ہے۔ ہم کامیاب ہوگئے ہیں، میرے سندھی، پنجابی، پٹھان، بلوچ سرائیکی اور ہزاریوال ساتھوں کا ماں کے بچے واپس دلانے کی کامیابی میں بہت بڑا ہاتھ، وہ میرے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہم کو ایجنسیاں لائی ہے لیکن وہ لوگ جو ایک ٹھاکر کے اٹھا لے جانے سے پہلے جی بھائی جی بھائی کررہے تھے انہیں جب ٹھاکر واپس چھوڑ گیا تو وہ الطاف حسین کو جانتے بھی نا تھے۔ ہم نے ایم کیو ایم کی طرح الطاف حسین کی پارٹی، پرچم اور نشان پر قبضہ نہیں کیا، ہم نے بغاوت کی اور الگ ہوکر اپنی شناخت بنائی۔میں نے لاڑکانہ، کوئٹہ اور سہراب گوٹھ میں فخریہ کہا کہ میں مہاجر ہوں اور مجھے اس پر فخر ہے مگر میں کبھی بھی مہاجر نام پر سیاست کرکے دوسری قوموں سے نہیں لڑاں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عظیم الشان ریلی کے اختتام پر چراغ ہوٹل لانڈھی کے نزدیک منقعدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مصطفی کمال ایم کیو ایم کے مظالم کی وڈیو دیکھائی، لاپتہ نوجوانوں اور شہید مہاجر نوجوانوں کے خاندانوں کی وڈیو کے چلنے پر جلسے میں شریک خواتین کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل حسان صابر نے کہاکہ لانڈھی کورنگی والوں تمہارے گھروں میں پانی صرف مصطفی کمال کا سکتا ہے،بازاری ایم کیو ایم نے ہر بار مہاجروں کا سودا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کا کردار پی ایس پی کے ایک ایک کارکن کا کردار ہے،لانڈھی کورنگی والوں کا پانی ایم کیو ایم کا ایم پی اے ہائیڈرنٹ کے زریعے آپکو ہی بیچ رہا ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے وہ 16 جون کو بڑی تعداد میں ڈولفن کو ووٹ ڈالیں،امیدوار برائے این اے 240 شبیر قائم خانی کا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھی ہمارے لیے انصار کا درجہ رکھتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے قبضہ مافیا نے سندھ کا بیڑا غرق کردیا ہے۔آصف زرداری نے اسمبلی کے فلور پر کہا مہاجر بھگوڑے ہیں
،مہاجر بھگوڑے نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت اپنے ساتھ پاکستان لائے ہیں۔متروکہ سندھ کے معاہدے کے تحت وہ جائدادیں جو مسلمان ہندوستان میں چھوڑ کر آئے وہ پاکستان سے جانے والے ہندوں کو دی گئیں، اسی طرح ہندوں کی یہاں چھوڑی ہوئی
جائیدادیں بھارت سے آنے والے مسلمانوں کو ملنی تھیں لیکن آصف زرداری جیسوں نے ان جائیدادوں پر بھی قبضہ کر لیا۔ علاہ ازیں ضمنی انتخابات این اے 240 کے سلسلے میں پی ایس پی کے تحت عظیم الشان ریلیاں نکالی گئی جو کورنگی کراسنگ سے ہوتی ہوئی چراغِ ہوٹل لانڈھی پر اختتام پذیر ہوگی
۔ ریلی کے شرکا کاروں، موٹر سائیکلوں اور پیدل ہاتھوں میں پاکستان اور پی ایس پی کے پرچم اٹھائے فلگ شگاف نعرے لگا کر اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے رہے، عوام کی جانب سے مختلف مقامات پرریلی کے شرکا کا شاندار استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔