لاہور (آن لائن)پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) نے ڈالر کا ریٹ ایکبار پھر 200سے تجاوز کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کی قدرکم کرنے کے لئے ڈالر ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیا جائے، جن لوگوں
کے پاس ڈالر بلیک منی کی صورت میں ہے وہ ایک انڈیمنٹی بونڈ کے عوض بغیر کسی سود کے ایک سال کے بعد اس وقت کے ریٹ کے مطابق لوگوں کو پاکستانی روپے کی صورت میں واپس کر دیا جائے جس سے حکومت کے پاس ایک سال کے دوران اندازا10سے 15بلین ڈالر آئے گا، جمع کرائے گئے ڈالرز کے بارے میں لوگوں سے نہیں پوچھا جائے گا،حکومت کے پاس ڈالرز کا ذخیرہ آنے سے تجارتی خسارہ کم ہو گا، فارن ریزرو بھی بڑھ جائیں گے اور بلیک منی بھی وائٹ ہو جائے گی۔ اس سکیم سے کاروباری برادری اورحکومت کے درمیان اعتماد سازی کی فضا بھی بحال ہو گی۔ناصر حمید خان نے کہا کہ حکومت کے تمام تر دعووں کے باوجود ڈالر کے ریٹ میں استحکام نہیں آ رہا لہذا ڈالر ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیا جائے۔اس سکیم سے ڈالر کے ریٹ میں کمی اور وائیٹ منی میں اضافہ سے ملک معاشی استحکام کی طرف گامزن ہوگااور معاشی طور پر مستحکم ہونے سے ملک کو بیرونی اداروں کو ان کی شرائط پر قرضے حاصل کرنے سے نجات مل جائے گی۔حکومت 33 ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے امپورٹ بل کو نصف تک کم کرے ڈالر کی قدر پر دباؤ کم ہو۔ ناصر حمید نے کہا کہڈالر ایمنسٹی اسکیم ملکی معیشت کیلئے بہت ضروری ہے،محب وطن پاکستانی اس کام کیلئے تیار ہیں لیکن اس کام کے لئے بیلک منی کو وائٹ کرنا بہت ضروری ہے۔ایمنسٹی سکیم دستاویزی معیشت کے فروغ کے لئے بہترین قدم ہے۔
سیئنر وائس چیئرمین ناصر حمید خان نے وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایمنسٹی اسکیم کے مثبت نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈالرایمنسٹی سکیم لانا ملکی مفاد میں ہے تاکہ جو پاکستانی اپنے اثاثے بروقت ڈکلیئر کرکے حکومت کو ٹیکس ادا نہیں کرسکے وہ بھی اس سکیم سے استفادہ حاصل کرکے
اپنے کاروبار کو قانونی شکل دے سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے اعتماد کو بڑھانے،کالادھن سفید کرنے، ایس ایم ایز،ایکسپورٹ ویئر ہاؤسز اور ایگری کلچر سیکٹر کے مراعات اور اسمگلنگ کی روک تھام ازحد ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈالر ایمنسٹی سکیم سے پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو بہتر ہوگا۔تمام ٹیکس دہندگان اس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا کر ملکی معیشت کی ترقی میں معاون بنیں۔