نیویارک(این این آئی)ورلڈ بینک نے یوکرین کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر کی اضافی مالی امداد کی منظوری دے دی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی بینک کے مطابق اس فنڈنگ سے یوکرائن حکومت سرکاری ملازمین اور سوشل ورکرز کو اجرت ادا کر سکتی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ امدادی رقم ہے
یا اسے قرضے کے طور پر ادا کیا جا رہا ہے۔ عالمی بینک نے بتایا کہ ڈیڑھ ارب ڈالر کے ساتھ یوکرین کے لیے امدادی پیکج چار ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ دوسری جانب یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین پر روس کے حملوں کے بعد ان کی حکومت کو کام جاری رکھنے کے لیے ماہانہ سات ارب ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے مالی سال کیلئے مالی خسارہ جی ڈی پی کا 4.9 فیصد رکھا جائے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.8 فیصد رکھنے کی تجویز دی ہے، اگلے مالی سال کیلئے بجٹ خسارہ 3700 ارب 70 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال کیلئے پرائمری خسارہ جی ڈی پی کا 0.5 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جو کہ 400 ارب روپے تک رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔دوسری جانب وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان، شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدے کے برعکس تیل پر سبسڈی دی،کسی وزیراعظم کیلئے اس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا آسان نہیں،ہم پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے پر چلتے تو پیٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا،عمران خان فروری میں روس گئے، گندم اور گیس پر بات ہوئی، تیل کا کہیں ذکر نہیں تھا،حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کو خط لکھا، جواب نہیں آیا،ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 18 سے 20 لاکھ افراد لیبر مارکیٹ جوائن کرتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ کسی وزیراعظم کے لیے اس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا آسان نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے پر چلتے تو پیٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان فروری میں روس گئے، گندم اور گیس پر بات ہوئی،
تیل کا کہیں ذکر نہیں تھا، حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کو خط لکھا، جواب نہیں آیا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کو کس نے روکا تھا روس سے سستا تیل لینے سے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے بہت جلد ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے تمام شعبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کبھی گیس نہیں ملتی، کبھی پاور نہیں ملتا، پاور سیکٹر میں 1072 ارب روپے سبسڈی دی ہے
، 500 ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں گئے ہیں۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ 1600 ارب روپے کا خسارہ پاور سیکٹر کا ہے،
ایس این جی پی ایل 200 ارب روپے کا نقصان کرچکی ہے، ہمیں 21 ارب ڈالر دوسرے ممالک کے واپس کرنے ہیں، 12 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شہباز شریف کو ذمہ داری ملے 2 مہینے ہوئے ہیں، ہم نے بہت سے سخت فیصلے کئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم گندم برآمد کر رہے تھے
اس سال درآمد کریں گے، پچھلی حکومت نے چینی 48 روپے کی برآمد کرکے 96 روپے کی درآمد کی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔