نئی دلی(این این آئی)پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺکی شان اقدس میں توہین آمیزبیان دینے پر بی جے پی کی رہنما نپور شرما کو سزادینے کے بجائے دہلی پولیس نے انہیں سیکورٹی فراہم کی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ دہلی پولیس نے معطل بی جے پی ترجمان نپور شرما اور ان کے اہلخانہ کو سیکورٹی فراہم کی ہے کیونکہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کیا اورنپور شرما نے پولیس سے سیکورٹی مہیا کرانے کی اپیل کی تھی۔ خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق ایک افسر نے بتایا کہ نپور شرما اور ان کی فیملی کو پولیس سیکورٹی فراہم کی گئی ہے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں دھمکی مل رہی ہے اور ان کے بیان پر انہیں پریشان کیا جا رہا ہے۔ توہین آمیز بیان پر تنازعہ بڑھنے اور مسلمانوں کی شدید مخالفت کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے اتوار کو نپور شرما اور دہلی یونٹ کے میڈیا سربراہ نوین کمار جندل کو معطل توکردیا لیکن ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔ مسلمانوں کے احتجاج اور کویت، قطر اور ایران جیسے ممالک کے سخت ردعمل کے بعدبی جے پی نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہب کی توہین کی مذمت کرتی ہے تاہم نہ تو ان گستاخوں کو ابھی تک گرفتارکیاگیا اورنہ کوئی مقدمہ درج کیاگیابلکہ انہیں حکومت کی طرف سے سکیورٹی فراہم کی گئی۔ نپورشرما نے تقریبا 10دن پہلے ایک ٹی وی مباحثے میں اور نوین جندل نے اپنے ٹوئٹس میں حضوراکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی تھی جس کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا اور کچھ ممالک میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے ایک طرف مسلمان ممالک کی طرف سے بی جے پی رہنما نپورشرماکے گستاخانہ بیان کی مذمت ہو رہی ہے
اور دوسری طرف دسنا دیوی مندر کے مہنت اور شری پنچادشنم جونا اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور یتی نرسمہانند گری نے نپور شرما کی حمایت کردی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق انہوں نے یک بیان میں کہا کہ نپور شرما نے جو کچھ کہا اسے غلط نہیں کہا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب قرآن اور اسلام کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ17جون بروز جمعہ دہلی کی جامع مسجد میں قرآن اور اسلامی تاریخ کی کتابیں لے کر اکیلے جائیں گے اور مولانا سے گفتگو کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمان ہندوئوں پر فتویٰ دیتے ہیں کہ
وہ اپنی کتابوں میں لکھی ہوئی باتیں کہنے پر ان کے سر تن سے جدا کر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں نے آبادی کا دھماکہ کر کے اس ملک پربظاہر قبضہ کر لیا ہے۔ اب اس ملک میں ہندوئوں کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کھلے عام ہمارے دیوتائوں کی مٹھوں کو تباہ کرتے ہیں، ہمارے عقیدے پر ہر طرح سے حملہ کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے لیے بولنے یا آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔بھارتی شہرعلی گڑھ میں جمعہ کی نماز پر پابندی کا مطالبہ کرنے والی ہندو مہاسبھا کی سیکریٹری ڈاکٹر پوجا شکون پانڈے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایڈیشنل میونسپل مجسٹریٹ کی جانب سے انہیں نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سچ بولنے سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے
تو معذرت خواہ ہوں۔ پوجا کے خلاف فرقہ پرستی پر مبنی بیان دینے اور مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔علی گڑھ انتظامیہ کے مطابق پوجا شکون پانڈے نے متنازعہ بیان سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔پوجا پانڈے نے ایک یادداشت کے ذریعے مطالبہ کیا تھا کہ جمعہ کی نماز کے موقع پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی ہونی چاہیے۔
ان کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس کے بعد ان کے خلاف پولیس اسٹیشن گاندھی پارک میں مقدمہ درج کیا گیا۔انہیں بھیجے گئے نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ یادداشت جمع کرانے سے قبل آپ کی جانب سے میڈیا کے سامنے جو بیانات دیے گئے ہیں ان میںبنیادی طور پر مذہبی جنون پھیلانے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔ آپ نے ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی ہے جس پر کئی لوگوں کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔
ضلع میں دفعہ 144نافذ ہے جس کے تحت قواعد کے خلاف ہجوم کا اجتماع، بغیر اجازت پروگرام کرنے اور کسی بھی مذہبی طبقے کے جذبات بھڑکانے والے بیانات دینے سے منع کیا گیا ہے۔اس کے باوجود آپ نے نہ صرف سوشل میڈیا پر قابل اعتراض بیانات دیے بلکہ یہ ویڈیو کلپ بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل کر دی جس کی وجہ سے حساس شہر میں مختلف برادریوں کے درمیان تصادم ہونے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے
۔ قبل ازیںبھارت میں جب سے نریندر مودی کی فسطائی حکومت برسراقتدارآئی ہے ،انتہا پسند ہندو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ابھی بی جے پی رہنمائوں کے گستاخانہ بیانات سے مسلمانوں میں پایاجانے
والا غم وغصہ ٹھنڈا بھی نہیں ہواتھا کہ حیدر آباد میں بی جے پی کے ایک اور رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے خواجہ غریب نواز کے بارے میں توہین آمیز بیا ن دے دیا۔توہین آمیز بیان دینے اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے پر رکن اسمبلی کے خلاف کنچن باغ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیاگیا ہے۔
راجہ سنگھ نے ایک ویڈیو پیغام میںخواجہ غریب نواز کے بارے میں توہین آمیز گفتگو کی ہے جس پرپولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 295Aکے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ کی جانب سے سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی غریب نواز کے بارے میں توہین آمیز گفتگو کے بعد حیدرآبادشہر کے ممتاز علماء اور مشائخ پر مشتمل متحدہ مجلس مشائخ کے ایک نمائندہ وفد نے ڈپٹی کمشنر سائوتھ زون پی سائی چیتنیا سے ان کے دفترمیں ملاقات کی اوررکن اسمبلی کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ۔