لاہور( این این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے عندیے کے بعد پٹرول پمپس پر شہریوں کا رش لگ گیا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے میڈیا میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دئیے جانے کے بعد
ملک کے مختلف مقامات پر قائم پیٹرول پمپس پر شہریوں کا پٹرول لینے کے لیے رش لگ گیا۔صوبائی دارالحکومت لاہورکے پیٹرول پمپس بھی شہری اپنی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی ٹینکیاں فل کرانے کی تگ و دو میں نظر آئے ۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی دو مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائے جانے کے اعلان کے بعد اطلاق سے قبل پیٹرول پمپوں پر شہریوں کا رش لگ گیا تھا۔قبل ازیں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان، شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدے کے برعکس تیل پر سبسڈی دی،کسی وزیراعظم کیلئے اس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا آسان نہیں،ہم پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے پر چلتے تو پیٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا،عمران خان فروری میں روس گئے، گندم اور گیس پر بات ہوئی، تیل کا کہیں ذکر نہیں تھا،حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کو خط لکھا، جواب نہیں آیا،ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 18 سے 20 لاکھ افراد لیبر مارکیٹ جوائن کرتے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ کسی وزیراعظم کے لیے اس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا آسان نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے پر چلتے تو پیٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان فروری میں روس گئے،
گندم اور گیس پر بات ہوئی، تیل کا کہیں ذکر نہیں تھا، حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کو خط لکھا، جواب نہیں آیا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کو کس نے روکا تھا روس سے سستا تیل لینے سے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے بہت جلد ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا
۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے تمام شعبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کبھی گیس نہیں ملتی، کبھی پاور نہیں ملتا، پاور سیکٹر میں 1072 ارب روپے سبسڈی دی ہے، 500 ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں گئے ہیں۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ 1600 ارب روپے کا خسارہ پاور سیکٹر کا ہے،
ایس این جی پی ایل 200 ارب روپے کا نقصان کرچکی ہے، ہمیں 21 ارب ڈالر دوسرے ممالک کے واپس کرنے ہیں، 12 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شہباز شریف کو ذمہ داری ملے 2 مہینے ہوئے ہیں، ہم نے بہت سے سخت فیصلے کئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم گندم برآمد کر رہے تھے اس سال درآمد کریں گے، پچھلی حکومت نے چینی 48 روپے کی برآمد کرکے 96 روپے کی درآمد کی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔