اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

ہم سے بہتر کون جانتا ہے کہ نیک نیتی کے باوجوود تنقید کو کیسے برداشت کرتے ہیں چیف جسٹس عمر عطابندیال کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

datetime 28  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ جب آپ سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں تو کچھ لوگ آپ کے حمایتی اور کچھ مخالف ہوتے ہیں ، ہم سے بہتر کون جانتا ہے نیک نیتی کے باوجود تنقید کو کیسے برداشت کرتے ہیں۔سپریم کورٹ میں لاء کالجز کی تعداد اور قانون کی معیاری تعلیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے لاء کالجز قائم کرنے کے باقاعدہ طریقہ کار سے متعلق قائمہ کمیٹی کے قیام کا حکم دے دیا۔ عدالت نے وزارتِ قانون اور وفاقی حکومت کو قائمہ کمیٹی کے قیام میں معاونت کا حکم بھی دیا۔سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ قائمہ کمیٹی ملک میں لاء کالجز کے معیار سے متعلق قوائد و ضوابط اور طریقہ کار وضع کرے، کمیٹی میں ایکسپرٹ اور ماہر وکلاء شامل کیے جائیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے کمروں میں بنے لاء کالجز نہیں چلیں گے۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ وزیر قانون سے میں خود مشاورت کر لوں گا۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ وزیر قانون خود پاکستان بار کا حصہ ہیں غیر جانبداری سے کمیٹی کا قیام کیسے کریں گے؟۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جب آپ سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں تو کچھ لوگ آپ کے حمایتی اور کچھ مخالف ہوتے ہیں ، ہم سے بہتر کون جانتا ہے کہ نیک نیتی کے باوجود تنقید کو کیسے برداشت کرتے ہیں۔صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ پورے معاشرے میں تنقید ہی ہو رہی ہے، آپ نے صبر سے تکلیف برداشت کی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کوئی بات نہیں، آخر سچائی ہی غالب آتی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں وکیل ظفر اقبال کلانوری سمیت وکلاء نے لاء کالجز کی تعداد اور غیر معیاری تعلیم سے متعلق سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…