اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر صحافی خوشنود علی خان نے اپنے کالم میںلکھا ہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان میں افغانستان کے مسئلہ پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کا اجلاس ہوا تھا، اب عمران خان دور حکومت کے دوران وزارت خارجہ کا سکینڈل سامنے آگیا ہے
اور سینئر صحافی خوشنود علی خان نے 3 ملین ڈالر کا سوال ٹھا دیا۔ روزنامہ صحافت میں انہوں نے لکھا کہ “عمران حکومت خصوصاً وزارت خارجہ کا ایک بڑا سکینڈل سامنے آیا ہے جس میں غالباً ملکی اداروں نے تحقیقات شروع کردی ہیں، معتبر ذرائع کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے او آئی سی اجلاس کے لیے تین ملین ڈالر دئیے گئے تھے لیکن پاکستانی خارجہ نے اجلاس کے شرکا کو کوئی تحفہ نہیں دیا! جہاں وہ رہائش پذیر تھے، انہیں لابی میں اچھی چائے بھی پیش نہ کی گئی”۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سابق حکومت کے مشیروں میں سے معید یوسف اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی طاہر اشرفی کام جاری رکھ سکتے ہیں، اگرچہ ان دونوں نے تین دن کا وقت مانگا ہے لیکن وہ جو کام کررہے تھے، شاید انہیں جاری رکھنے کا کہا جائے”۔سینئر صحافی و تجزیہ کار خوشنود علی خان نے اپنے کالم میں لکھا کہ ” سب کچھ ہائی الرٹ پر تھا، قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے جارہا تھا، آخری بار جب اسد قیصر کو عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس طلب کیاتو اس وقت 12 بجنے میں چند منٹ باقی تھے، اسد قیصر کو وہاں بتایا گیا کہ قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیاں قومی اسمبلی بلڈنگ کے آس پاس پہنچ گئی ہیں، آپ نے رویہ نہ بدلا تو آپ پر آرٹیکل 6 لگائے جانے میں چند منٹ باقی ہیں جس کے اثرات اور نتائج آپ کو معلوم ہیں،سپریم کورٹ کھل چکی ہے، الیکشن کمیشن بھی کھل گیا ہے اور صرف آپ نہیں عمران خان اور قاسم سوری بھی آرٹیکل 6 میں آئیں گے۔اسد قیصر نے اچانک عمران خان سے کہا ”سر میں مستعفی ہورہا ہوں“ اور اسمبلی کی طرف دوڑے اور مستعفی ہوکر انہوں نے معاملات ایاز صادق کے سپرد کردئیے،یہ وہ لمحہ تھا! جب عمران خان ٹوٹ گئے اور حکم دیا کہ ہیلی کاپٹر مجھے بنی گالہ چھوڑ آئے ، پھر اسد قیصر نے اپنی حکومت کے ڈراپ سین کے آخری لمحات دیکھے”۔