اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کے معروف صحافی جاوید چودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کاخدشہ ہے جس میں کسی رکن کی موت بھی ہوسکتی ہے اس لیے پارلیمنٹ کی سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو یہ بتا دیا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد امریکی سازش نہیں ہے،
حکومت کی جانب سے حکومت عدم اعتماد میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے اور تحریک عدم اعتماد کے دوران ہنگامہ آرائی کا خدشہ بھی موجود ہے۔ایک طرف پی ٹی آئی کی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال، دوسری جانب ریڈ زون کو سیل کرنے کا عمل شروع کردیا گیا، معروف صحافی نے دعویٰ کیا کہ پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی اور لڑائی جھگڑے کے نتیجے میں کسی رکن کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے اس لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں کل کے اجلاس کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، شواہد کی روشنی میں شاید کچھ ارکان کے خلاف کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اتوار کوہوگی جس کیلئے وفاقی پولیس نے سکیورٹی انتظامات شروع کر دئیے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق ریڈ زون جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا دئیے گئے، اس کے علاوہ پولیس کے افسران و جوانوں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، 3 اپریل کو ریڈ زون میں صرف پارلیمینٹرینز کو داخلے کی اجازت ہو گی۔ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق ریڈ زون جانے والے راستوں پر 3 لیئرز کنٹینرز نصب کیے جائیں گے جس کامقصد یہ ہے اتوار کو سیاسی جماعتوں کی ریلیوں کو اسلام آباد داخل نہیں ہونے دیا جائے، ڈی چوک، نادرا چوک اور دیگر راستوں کو کنٹینر لگا کر سیل کیا جانے لگا،ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 8 ہزار اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے،
سکیورٹی کیلئے پنجاب پولیس کے 3 ہزار اور ایف سی سے ایک ہزار اہلکار مانگ لیے گئے ہیں،اس کے علاوہ سکیورٹی انتظامات میں رینجرز کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی جبکہ ریڈ زون داخلے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کا راستہ استعمال کیا جا سکے گا۔پولیس حکام کے مطابق احتجاج سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوگا،
کسی کو بھی ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے کارکنوں کو اتوار کی صبح 10 بجے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی گئی، چیف ایڈمنسٹریٹر پی ٹی آئی زاہد کاظمی کا کہنا ہے کہ کارکن تیاریاں شروع کردیں۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر 3 اپریل کو ووٹنگ ہوگی اور قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا ہے۔