منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پنڈورا پیپرز میں دنیا کے 90 ممالک کی 330 طاقتور شخصیات کے اثاثے نکل آئے

datetime 4  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاناما سٹی (این ین آئی)آئی سی آئی جے کی جانب سے ریلیز کیے گئے پنڈورا پیپرز میں دنیا کے 90 ممالک کی 330 طاقتور شخصیات کے بیرون ملک اثاثے اور آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔جن طاقتور شخصیات کے اثاثے اور آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں ان میں اردن، قطر، امارات، یوکرین، کینیا، ایکواڈور اور چیک ری پبلک سمیت 35 ممالک سے تعلق رکھنے والے موجودہ اور سابق

حکمران شامل ہیں۔نئی معلومات میں 200 ممالک کے افراد کی 29 ہزار آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے اور ان افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق روس، برطانیہ، ارجنٹائن، چین اور برازیل سے ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی رہنماں اور دیگر عوامی عہدیداروں کی زیادہ تر آف شور کمپنیاں برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ہیں جبکہ جس وقت امریکا کالے دھن کو چھپانے کیلئے غریب ممالک کی مذمت کرتا ہے اسی وقت پنڈورا پیپرز میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پہلی مرتبہ امریکا چھپی ہوئی دولت کیلئے پرکشش ملک بن چکا ہے۔امریکا دنیا میں ٹیکس کا پیسہ چھپانے کیلئے دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جہاں صرف ایک ریاست شمالی ڈکوٹا میں 300 ارب ڈالرز کے اثاثے چھپائے گئے ہیں۔امریکا کی دیگر 16 ریاستوں میں 206 ٹرسٹ کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جبکہ جنوبی ڈکوٹا میں سب سے زیادہ 81 ٹرسٹ کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں اور یہیں سے زیادہ ڈیٹا ملا ہے۔اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی کیلیفورنیا سے واشنگٹن اور لندن تک اربوں ڈالرز کی پراپرٹیز ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم محمد بن راشد اور قطر کے امیر شیخ تمیم بھی آف شورز کمپنیوں کے مالک ہیں۔

روس کے صدر ولادمیر پیوٹن کا نام براہ راست آف شور کمپنی بنانے والوں میں شامل نہیں تاہم ان پر ساتھیوں کے ذریعے خفیہ اثاثوں سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر، آذربائیجان کے صدر الہام کے اہل خانہ کی بھی خفیہ جائیدادیں سامنے آئی ہیں۔فائلوں پر تحقیق سے 45 ممالک سے تعلق رکھنے والے 130 ارب پتی افراد کے آف شور اثاثہ جات کا انکشاف ہوا ہے۔

پنڈورا پیپرز میں بھارت کے معروف صنعتکار انیل امبانی، سابق بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر کی بھی آف شور کمپنیاں نکل آئیں۔کاروباری شخصیات کا کہنا تھا کہ وہ ایسی کمپنیاں اِس لیے بناتے ہیں تاکہ عالمی سطح پر کاروباری لین دین میں آسانی ہو لیکن ایسے اقدامات پر اکثر تنقید کی جاتی رہی ہے کیونکہ یہ کام اکثر اوقات ٹیکس بچانے یا پھر کم ٹیکس والے ممالک میں صرف کاغذات کی حد تک قائم شیل کمپنیوں کے ذریعے اپنی دولت یا منافع کو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنے کیلئے کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…