ادیس ابابا(این این آئی)ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے ملک کے امور میں مداخلت پر اقوام متحدہ کے 7 عہدیداروں کو ملک بدر کر دیا ہے اور انہیں 72 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک آفیشل نے کہا کہ ایتھوپیا کے جنگ زدہ علاقے تگرے میں حکومتی اقدامات کی وجہ سے ہزاروں افراد کے قحط کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔
اس کے بعد وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈز کے سربراہ اور انسانی ہمدردی کے دفتر کے سربراہ سمیت 7 عہدیداروں پر داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ان کے پاس ملک چھوڑنے کے لیے 72 گھنٹے ہیں۔اقوام متحدہ کی ترجمان اسٹیفنی ٹریمبلے نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے لیے عہدیداروں کو ملک سے نکالنے کی خبر بڑا دھچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایتھوپیا کی حکومت سے رابطے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ متعلقہ افراد کو ملک میں اپنا کام جاری رکھنے دیا جائے۔اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس نے ایتھوپیا کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جنگ زدہ علاقے کو امداد جان بوجھ کر روک دی ہے۔جون میں اقوام متحدہ کی جانب سے کیے گئے تجزیے کا حوالہ دیتے ہوئے گریفیتھس نے کہا کہ ہم نے پیش گوئی کی تھی کہ جنگ زدہ علاقے میں چار لاکھ افراد قحط سالی کے خطرے سے دوچار ہیں اور انہیں مناسب امداد نہیں ملی تو وہ قحط کا شکار ہو کر مر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ٹیگرے میں ایسا کچھ ہو رہا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں اتھوپیا کے وفد نے کہا کہ اقوام متحدہ کے یہ دعوے بے بنیاد ہیں اور یہ امداد ٹرکوں اور ایندھن کی کمی کی وجہ سے علاقے تک نہیں پہنچ پا رہی۔
ایتھوپیا کے اس دعوے کے برعکس اقوام متحدہ نے بتایا کہ ٹیگرے جانے والے ڈرائیوروں کو دو بار گولی ماری جا چکی ہے اور ملحقہ علاقوں میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اس ماہ کے اوائل میں دھمکی دی تھی کہ وہ ٹیگرے میں تنازع کو طول دینے میں ملوث حکومتی عہدیداروں پر نئی پابندیاں عائد کریں گے۔