پشاور (آن لائن)پشاور میں ایک لاکھ سے زائد افغان مہاجرین گاڑیوں اور اپنی ذاتی رہائش گاہوں کے مالکان بن گئے ہیں بعض افغان مہاجرین تاجروں مبینہ طور پر
منی لانڈرنگ اور مشکوک اقدامات پر بیانات قلمبند کرنے کے لئے قانون نافذکرنے والے اداروں نے طلب بھی کر لیا ہے خیبر بازار، قصہ خوانی، شعبہ بازار، صدر، دین بہار کالونی، بشیر آباد، پیپل منڈی، یکہ توت، یونیورسٹی ٹاؤن، حیات آباد میں پراپرٹی، کارپٹ، قالین، سمیت دیگر کاروبار کرنے والے مشتبہ افغان مہاجرین کی نگرانی بھی شروع کی گئی ہے افغان مہاجرین کے اثاثہ جات مرتب کرنے والی ٹیموں کے ذرائع کے مطابق صوبائی دارلحکومت پشاورکے بشیر آباد، بخشو پل، زرگر آباد، یکہ توت،تہکال، افغان کالونی، فقیر آباد، حیات آباد سمیت مختلف علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد افغان مہاجرین نے موٹر گاڑیاں، موٹر سائیکل وغیرہ خریدی ہے جبکہ ذاتی رہائش گاہیں خریدنے کا سلسلہ بھی جاری ہے دو افغان مہاجرین تاجروں نے فردوس اور جی ٹی روڈ پر کروڑوں روپے مالیت کے پلازے تعمیر کئے ہیں ذرائع نے بتایا ہے کہ افغان مہاجرین تاجروں نے جعل سازی کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈحاصل کئے ہیں جن کی چھان بین بھی جاری ہے۔