اسلام آباد(این این آئی )سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں پچیس سال کی سروس کے بعد بنیادی تنخواہ نہیں بڑھائی جائیگی۔ پنجاب اسمبلی کے نوٹیفیکیشن کے مطابق 25 سال سروس کے بعد بیسک تنخواہ نہیں بڑھے گی چاہے اس کی نوکری 40 سال ہو جائے۔ مطلب اگر کسی کی
نوکری 25 سال ہوئی اور اس کی بیسک تنخواہ 30 ہزار ہے۔تو اسے اسی حساب سے پینشن ملے گی چاہے وہ آگے نوکری کرے اور اس کی سروس 30 سال ہو جائے مگر اسے پینشن 25 سال والی سروس پر ہی ملے گی یعنی بیسک تنخواہ 30 ہزار ہی ملے گیـ یہ قانون یکم جولائی 2021 سے لاگو ہو جائے گا، دوسری جانب وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ سے بیس فیصد کے عبوری ریلیف کی تجویز زیر غور ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ 20 تا 22 کے افسران کی طرح گریڈ 17 تا 19 کے ملازمین کو ملنے والے سفری الاونس کو بھی مونیٹائز کئے جانے کی تجویز ہے۔ جب کہ سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث 3 مارچ 2021کو جاری کردہ سرکلر کے ذریعے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کم کرنے کے لئے 25 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الاونس دیا گیا تھا۔وزارت خزانہ کے مطابق مختلف وزارتوں، ڈویڑنز و محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والے فرق کو دور کرنے اور ریشنلائزڈ پے اینڈ پنشن اصلاحات کے لئے بین الاقوامی ساکھ کی حامل نجی کمپنی کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں۔