کراچی (این این آئی)وزیر اعلی سندھ کے شکار پور دورے کے بعد شکارپور اور اطراف کے کچے میں آپریشن ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب سمیت پولیس کی ٹیم تبدیل کردی گئی جبکہ حکومت سندھ نے 3 ڈی آئی جیز کے تبادلوں و تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جبکہ آئی جی سندھ نے 2 ایس پیز کی تعیناتی اور ایک ایس پی کی خدمات
کراچی پولیس چیف کے حوالے کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور اور اطراف کے کچے میں آپریشن شروع ہونے کے بعد آپریشن میں باثرشخصیات کے کردار پر ایوانوں میں بحث ہورہی تھی وزیر داخلہ شیخ رشید بھی سندھ پہنچے ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب آپریشن کی قیادت کررہے تھے پہلی مرتبہ پولیس نے ان ڈاکوؤں کے سرپرستوں کے خلاف بھی کارروائی کی تاہم وزیر اعلی سندھ کے شکار پور دورے کے بعد آپریشن کرنے والی ٹیم کے تبادلے نے آپریشن کو مشکوک بنادیا گزشتہ شب حکومت سندھ نے 3 ڈی آئی جیز کے تبادلوں کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا جس کے مطابق عرفان علی بلوچ کو ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد جبکہ ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب کا تبادلہ کر کے مظہر نواز شیخ کو ڈی آئی جی لاڑکانہ تعینات کر دیا ، آئی جی سندھ نے تنویر حسین تنیو کو ایس ایس پی ڈسٹرکٹ شکار پور جبکہ وہاں پر تعینات امیر سعود مگسی کا تبادلہ کر کے انھیں ایس ایس پی ڈسٹرکٹ شہید بینظیر آباد تعینات کر دیا جبکہ شبیر احمد
بلوچ کو ایس پی کمپلین سیل ڈسٹرکٹ سٹی اور وہاں پر تعینات ایس پی پرویز اختر بنگش کی خدمات کراچی پولیس چیف کے حوالے کر دی قبل ازیں گڑھی تیغو کے کچے کے علاقے میں دوران آپریشن دو ڈاکو زخمی ہونے کی اطلاع پولیس نے 01 مغوی کو بھی بازیاب کرا لیا ہے شبیر احمد بروھی کو کچھ دن قبل تھانہ جھان واہ کی حدود سے اغوا کیا گیا تھا اس کو
بھی بازیاب کرا لیا ہے پولیس اور ڈاکوو ں کے درمیان مقابلہ جاری ہے تمام کچے کے علاقوں کو مورچے لگا کے سیل کیا جا رہا ہے مزید ٹیکنیکل مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے۔ آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی جب تک کچے کے ایریا کو کلیئر نہیں کیا جاتا تب تک آپریشن جاری رہے گا۔