اسلام آباد(این این آئی) قومی اسمبلی میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے وزیر توانائی عمر ایوب کو مائیک دینے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا ، سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن اراکین سے سوال کیا ہے کہ مجھے بتائیں کس قاعدے کے تحت حکومت کو نہ بولنے دوں جبکہ
وزیرتوانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے بجلی مہنگی ہو رہی ہے، اب یہ لوگ مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں ،پچھلی حکومت نے جو سلوک ملک کے ساتھ کیا ایسا تو دشمن کی فوج بھی نہیں کرتی، پی پی پی کی حکومت گئی تو دوماہ کا زرمبادلہ چھوڑ کر گئی ،مسلم لیگ ن کی حکومت گئی تو صرف دو ہفتوں کا زرمبادلہ چھوڑ کر گئی،یہ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس بعد جو آرڈیننس جاری کیئے گئے وہ پیش نہیں کئے گئے،قانون کے مطابق اجلاس کے پہلے دن جاری کئے گئے آرڈیننس ایوان میں پیش کرنا ضروری ہیں۔ اس پر بابر اعوان نے کہاکہ میں شاہد خاقان عباسی کی بات سے اتفاق کرتا ہوں،موجودہ اجلاس اپوزیشن کی ریکیوزیشن پر بلایا گیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اجلاس شروع ہوچکا ہے،اس لیئے اسپیکر اس بارے میں رولنگ دیں۔ اسپیکر نے کہاکہ جو آرڈیننس جاری ہوئے ہیں پیر کو پیش کیئے جائیں۔ بابر اعوان نے کہاکہ اسپیکر صاحب آپ رول کے حساب سے ایوان چلاتے ہیں،اسپیکر صاحب، آپ کی رولنگ کا احترام کیا جائے گا۔اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے قیصر احمد شیخ نے کہاکہ پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی گزشتہ
سال 6 ماہ میں 135 ارب روپے تھی جو رواں سال 275 ارب روپے ہو گئی ہے،پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس امیر پر نہیں غریب پر اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ڈالر 116 پر چھوڑ کر گئے تھے آج 159 روپے ہے،دالیں اور سبزیاں درآمد ہوتی ہیں، روپے کی قدر میں کمی کے باعث مہنگی ہوئیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم پہلے دن سے کہتے رہے
کہ میثاق معیشت کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری نے میثاق معیشت کی خود پیشکش کی ، پاکستان کے چھوٹے کاروباروں کو صرف سات فیصد قرضہ ملتا ہے ،نوے فیصد چھوٹے کاروبار کرنے والے لوگ ہیں ،اب آئی ایم ایف نے بھی کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس لگانے کا کہہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں کہیں نہیں
ہوتا کہ جی ایس ٹی کے ذریعے ملک چلایا جارہا ہو،ہم نے بھارت سے تجارت ند کردی جس سے کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہوگئیں ،بھارت دشمن ملک ہے مگر تجارت کو کوئی دشمنی نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ چین اور تائیوان کی کتنی دشمنی ہے مگر سب سے بڑی تجارت انہی دو ملکوں کے درمیان ہورہی ہے ،دنیا کن اصولوں پر چل رہی
ہے اور یہاں ایوان میں چورچور ڈاکو ڈاکو لگی رہتی ہے ،آئیں ایک بار پھر ملکر میثاق معیشت کی طرف بڑھیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے ہر شہری کی زبان کا
موضوع ہے کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے،ہماری کوشش ہے کہ عوام کے ایشوز پر بات کی جائے،بہتر ہوتا کہ یہاں پر مشیر خزانہ موجود ہوتے،اسپیکر نے حماد اظہر اور حفیظ شیخ کو اجلاس میں بلا لیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ٰعمران خان انتخابات سے قبل مہنگائی اور کرپشن ختم کرنے کی بات کرتے تھے،عمران خان کہتے تھے بیرون
ملک سے لوگ پاکستان ملازمت کرنے آئیں گے،یہ بھی کہتے تھے پاکستان قرض دینے والے ملکوں میں شامل ہو گا،ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کے وعدے بھی کئے گئے،پاکستان کے لوگ یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کیساتھ دھوکہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ جانتا ہوں حکومتی ارکان کہیں گے کہ یہ پچھلی حکومتوں کا کیا
دھرا ہے،ہمارے دور میں خام تیل 158 ڈالر فی بیرل اور بجلی 4 روپے یونٹ تھی،آج خام تیل 60 ڈالر اور بحلی کا یونٹ 28 روپے کا ہے،ایک ہفتے میں بجلی دو دفعہ مہنگی ہو رہی ہے،حکومت نے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا،آئی ایم ایف جو کہتا ہے بغیر چوں چراں کے مان لیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر مجھے بتائیں کہ
میں بجلی کا بل دوں یا نہ دوں، یہ سوال آپ سے ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہر شہری کی قانونی ذمہ داری ہے کہ اپنے واجبات ادا کرے، جمعے کا دن ہے اپنی تقریر ختم کریں۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ہماری درخواست پر اجلاس بلایا گیا ہے آپ سنیں۔ اسپیکر نے کہا کہ مجھے رولز معلوم ہیں اور ان کے مطابق چلارہا ہوں۔
راجا پرویز اشرف کے سوال پر اسپیکر نے وزیرتوانائی عمر ایوب خان کا مائیک آن کیا، تو اپوزیشن نے شور شرابا شروع کردیا۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہاکہ اپوزیشن کا ریکوزٹ سیشن ہے، پہلے اپوزیشن ممبران بات کرلیں پھر وزیر صاحب جواب دیں۔عمر ایوب کو مائیک دینے پر شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال اور دیگرارکان سپیکر ڈائس
کے سامنے پہنچ گئے جس پر اسپیکر نے ان سے سوال کیا کہ مجھے بتائیں کس قاعدے کے تحت حکومت کو نہ بولنے دوں۔ اسپیکر نے کہا کہ آپ مجھے ڈکٹیٹ نہ کریں ہاؤس مجھے چلانا ہے تاہم اپوزیشن کا شور شرابہ جاری رہا ۔اپوزیشن کے شور شرابے میں اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے وزیرتوانائی عمرایوب نے کہاکہ انہوں نے بجلی
مہنگے معاہدے کئے، مہنگائی کی بارودی سرنگیں پچھلی حکومتوں نے بچھائیں جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں۔عمرایوب نے کہا کہ راجہ پرویر اشرف کے سوالوں کا جواب ن لیگ کے قیصر شیخ دے چکے ہیں، راجا پرویز اپنے اتحادیوں سے پوچھیں عوام کو کیوں قرضے میں جھکڑا، ان کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی وجہ سے یہ
حالات ہیں، ان کی حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے بجلی مہنگی ہو رہی ہے، اور اب یہ مگرمچھ کے آنسوبہا رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے پاکستان کو اس نہج پر پہنچایا، یہ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں، پچھلی حکومت نے جو سلوک ملک کے ساتھ کیا ایسا تو دشمن کی فوج بھی نہیں کرتی، انہوں نے اپنی قبر
خود کھودی، سرکلر ڈیٹ سامنے رکھ دیا ہے، لوگ پہلے بریف کیس لے کر دفاتر میں جاتے تھے ہم نے وہ ختم کر دیا۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہاکہ راجہ پرویزاشرف کی حکومت تھی جب رینٹل پر کارکے پلانٹ آیا ،پاکستان کو بہت بڑا جرمانہ ہورہا تھا عمران خان نے ذاتی تعلقات استعمال کرکے بچایا ،ہم نے شمسی توانائی کے
شعبے میں کرپشن ختم کرکے یونٹ ساڑھے چھ روپے تک لے آئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پی پی پی کی حکومت گئی تو دوماہ کا زرمبادلہ چھوڑ کر گئی ،مسلم لیگ ن کی حکومت گئی تو صرف دو ہفتوں کا زرمبادلہ چھوڑ کر گئی۔اپوزیشن کے احتجاج پر اسد عمر نے کہاکہ اپوزیشن والے اسپیکر کے چیمبر میں ایک اور ایوان میں
دوسری بات کرتے ہیں،اسپیکر چیمبر میں ہم سے کہتے ہیں کہ جو ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں وہ آپ نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے بتایا جائے کہ مریم نواز نے کہا ہے کہ انڈے کلو میں فروخت ہوتے ہیں،اپوزیشن والے بتائیں کہ یہ کب سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے، بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس پیر 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔