اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی) سینیٹ الیکشن میں زیادہ سے زیادہ نشستوں کے حصول کے لیے حکومت اور اپوزیشن اپنا اپنا زور لگا رہی ہیں، سینیٹ کی 48 سیٹوں پر الیکشن کے لیے سیاسی جماعتیں امیدوار میدان میں اتار چکی ہیں، اور ٹارگٹ سینیٹ کی سربراہی ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ میں کس کا پلڑا بھاری ہوگا؟ یہ فیصلہ 3 مارچ کو ہو جائے گا،
سینیٹ الیکشن 2021 میں سب سے زیادہ نقصان ن لیگ کو اور فائدہ تحریک انصاف کو ہو سکتا ہے۔اس بار تحریک انصاف کے 14 میں سے 7 ارکان ریٹائر ہوں گے، اور ممکنہ طور پر مزید 21 سیٹیں ملنے سے پی ٹی آئی کی مجموعی نشستیں 28 ہو جائیں گی۔پی ٹی آئی کے مقابلے میں ن لیگ کے 29 میں سے 17 سینیٹر ریٹائر ہوں گے اور مزید 5 نشستیں ملنے سے مجموعی تعداد 17 ہو جائے گی، پیپلز پارٹی کے 21 سینیٹرز میں سے 8 ریٹائر ہو جائیں گے، جب کہ حالیہ الیکشن میں 6 نشستیں ملنے کی امید ہے، جس سے پی پی کی مجموعی سیٹیں 19 ہو جائیں گی۔ایم کیو ایم کے پاس 5 سیٹیں ہیں، جن میں سے 4 سینیٹر ریٹائر ہوں گے، اورمزید 2 نشستیں ملنے پر متحدہ سینیٹرز کی تعداد 3 رہ جائے گی، بلوچستان عوامی پارٹی کے 10 میں سے 3 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے، مزید 6 امیدواروں کی کامیابی کا امکان ہے، جس کے بعد سیٹوں کی مجموعی تعداد 13 ہو جائے گی۔اس بار جے یو آئی ف کے 4 میں سے 2 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے، اور مزید 3 نشستیں ملنے کا امکان ہے، جس سے نشستوں کی تعداد 5 ہو جائے گی۔ممکنہ نتائج کے مطابق سینیٹ میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کی تعداد 49 ہوگی، جب کہ ممکنہ طور پر اپوزیشن کے ارکان سینیٹ کی تعداد 51 ہوگی، اس صورت حال میں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں سخت جوڑ پڑے گا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سندھ سے 17 سینیٹ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے جن میں پیپلز پارٹی کے 12 امیدواروں کے 13 اور ایم کیو ایم پاکستان کے 4 امیدواروں کے نامزدگی فارم شامل ہیں، رئوف صدیقی، خواجہ سہیل منصور اور سید خضر عسکر زیدی پر اعتراض کے بعد انہیںآج( جمعرات) دوبارہ بلایا گیا ہے، تحریک انصاف کے امیدوار آج پیش ہوں گے،18 فروری کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹ امیدوار اپنے
تجویز و تائید کنندہ کے ہمراہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی قیادت میں منگل کو الیکشن کمیشن پہنچے جہاں جنرل نشست پر صادق علی میمن، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، دوست علی جیسر، جام مہتاب، تاج حیدر اور شہادت اعوان کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے اسی طرح خواتین کی نشست پر پلوشہ زئی خان، رخسانہ پروین، خیرالنسا اور فرزانہ بلوچ کے کاغذات درست قرار دے دیے گئے جبکہ ٹیکنو کریٹ پر شہادت اعوان اور ڈاکٹر کریم خواجہ کے نامزدگی فارم منظور کرلیے گئے۔
ٹیکنو کریٹ پر فاروق ایچ نائیک اپنے کاغذات کی جانچ پڑتال کے لیے آج الیکشن کمیشن آئیں گے، پیپلز پارٹی نے مجموعی طور پر جنرل سیٹ پر 7، ٹیکنو کریٹ پر 3 اور خواتین کی نشست پر 4 امیدواروں کے نامزدگی فارم جمع کرائے ہیں۔ دوسری ایم کیو ایم کے امیدوار بھی بدھ کو اپنے کاغذات کی جانچ پڑتال کے لیے ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے عمومی نشست کے امیدوار خواجہ سہیل منصور کے کاغذات منظور نہیں کیے۔ خواجہ سہیل منصور کے مطابق ایف بی آر کے معاملے پر
اعتراض سامنے آیا ہے اسی لیے مجھے جمعرات کو دوبارہ الیکشن کمیشن بلایا گیا ہے۔ اسی طرح رئوف صدیقی کے کاغذات بھی منظور نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے آج دوبارہ بلایا گیا ہے، مزید دستاویزات بھی جمع کرائوں گا۔ ٹیکنو کریٹ کے امیدوار سید خضر عسکر زیدی کے بھی تجربے میں کمی کے معاملے پر کاغذات منظور نہیں کیے گئے وہ بھی آج دوبارہ پیش ہونگے البتہ جنرل سیٹ پر ایم کیو ایم کے امیدوار فیصل سبزواری، ڈاکٹر ظفر کمالی اور عبدالقادر خانزادہ کے کاغذات درست
قرار دے دیے گئے جبکہ خواتین کی نشست پر خالدہ اطیب کے کاغذات منظور ہوگئے۔ ایم کیو ایم نے مجموعی طور پر جنرل، ٹیکنو کریٹ اور خواتین کی نشستوں پر 10 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، عامر خان سبین غوری اور شہاب امام آج الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونگے۔ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے نے 39 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کے لیے 12 امیدواروں کے کاغذات جمع کرائے ہیں جن کی نامزدگی کی
جانچ پڑتال بھی آج ہوگی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے 17 اور 18 فروری کا دن مقرر کیا تھا، کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے فیصلوں کے خلاف ٹربیونل میں اپیل کرنے کی حتمی تاریخ 20 فروری ہے جبکہ ان اپیلوں کو نمٹانے کی آخری تاریخ 23 فروری ہے۔ ٹربیونل کے فیصلوں کی روشنی میں امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 24 فروری کو آویزاں کی جائیگی، کاغذات نامزدگی واپس لینے کی تاریخ 25 فروری ہے۔