واشنگٹن(این این آئی) گزشتہ برس کورونا وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس بحران میں لاکھوں کروڑوں لوگ جہاں اپنی آمدنی اور روزگار سے محروم ہوئے تو امریکی دولت مندوں نے مزید دولت سمیٹی جو 1.1 ٹریلین (1100 ارب) ڈالر کے برابر ہے۔اس طرح امریکی ارب پتی، کورونا وائرس بحران میں بھی 40 فیصد دولت بڑھانے میں کامیاب ہوگئے۔
امریکا میں انسٹی ٹیوٹ آف پالسی اسٹڈیز کے پروگریسو گروپس اور امریکن فار ٹیکس فیئرنیس کے اعدادوشمار کے مطابق، ان میں اکیلے ایلون مسک کی دولت میں 155 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا!اس رپورٹ کے مطابق امریکا میں 46 افراد ڈالروں میں ارب پتی بنے جس سے امریکی ارب پتی افراد کی تعداد بڑھی ہے۔ لیکن امریکا میں دولت کی تقسیم اور معاشی برابری بھی بہت متاثر ہوئی ہے۔ اب یہ حال ہے کہ لوگ تیزی سے بیروزگار، یہاں تک کہ بے گھر بھی ہورہے ہیں۔ دوسری جانب تنخواہ اور روزگار سے محروم ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔عجیب بات یہ ہے کہ اس وبا میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے بھی معاش کی مشقت میں پھنسے ہیں اور کئی ملازمتوں سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ امریکا میں 660 ارب پتی مجموعی طور پر 4.1 ٹریلین ڈالر کے مالک ہیں۔ ان کی مجموعی دولت، دو تہائی امریکیوں کی مجموعی دولت سے بھی زیادہ ہے، جو امریکی آبادی کے غریب ترین طبقے کا 50 فیصد تشکیل دیتے ہیں۔دوسری جانب 2020 کے آخری چھ ماہ میں 80 لاکھ امریکی غربت کے شکنجے میں آپھنسے اور امریکا میں غربت تیزی سے بڑھی ہے۔ اگرچہ وفاقی حکومت کی مالی مدد کی اسکیم سے کچھ فائدہ ضرور ہوا لیکن 1960 کے بعد سے غربت میں سب سے بڑا اضافہ اسی سال ہوا ہے۔ ان میں سیاہ فام امریکی سرِ فہرست ہیں۔غربت کے شکار ہونے والی ریاستوں میں نارتھ کیرولینا، مسی سپی اور فلوریڈا سرِ فہرست ہیں۔