اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور تحریک طالبان افغانستان کے درمیان مری کے سیاحتی مقام پر منعقد ہونے والے مذاکرات ختم ہوگئے ہیں تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ افغان طالبان نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم نے اپنی پالیسیوں میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں لائے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق مری میں ایک سرکاری ریسٹ ہاوس میں منعقد ہونے والی اس ملاقات میں فریقین نے بات چیت جاری رہنے تک ایک دوسرے کے خلاف کسی بڑی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم دونوں فریقین نے تسلیم کیا کہ اس دوران ناراض عناصر یا اس عمل کے مخالفین کی جانب سے ایک آدھ حملے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس اتفاق رائے کا اطلاق غیرملکی فوجیوں اور اہداف پر بھی ہوگا یا نہیں۔سرکاری ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں سحری تک جاری رہے۔ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایاکہ ان کی تنظیم کا سیاسی دفتر اس بات کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے کہ حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے جب اور جہاں چاہیں اندرونی اور بیرونی عناصر کے ساتھ اسلامی اصولوں اور قومی مفاد میں مذاکرات کرسکتا ہے۔افغان اسلامک پریس کے مطابق مذاکرات میں حصہ لینے والے طالبان نمائندوں میں قطر دفتر کے قاری دین محمد حنیف، ملا جلیل اور ملا عباس ستنکزئی شامل تھے۔اسلام آباد میں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ ملاقات میں مذاکرات جاری رکھنے اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ سرکاری بیان میں بھی کہا گیا کہ فریقین مذاکرات کو سنجیدگی اور خلوص نیت سے آگے لے کر جائیں گے۔وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شرکا کو ان کے قیادتوں کا مینڈیٹ حاصل تھا جنھوں نے افغانستان اور اس خطے میں قیام امن کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق فریقین نےان رابطوں کے بارے میں مذاکرات کے مخالفین کی جانب سے کسی منفی پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے بغیر اسے جاری رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ مذاکرات کی افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی جانب سے وفد کی سرکاری تصدیق تو ہو چکی ہے دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مذاکرات میں چین اور امریکہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ترجمان کے مطابق آئندہ اجلاس فریقین کے باہمی اتفاق رائے سے رمضان کے بعد کسی تاریخ کو ہو گا۔ترجمان دفترخارجہ نے بیان میں افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے افغان حکومت، طالبان اور اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا ۔دوسری جانب افغانستان کی وزارت خارجہ نے کابل میں جاری ایک بیان میں ان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے قیام امن کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اسے امید ہے کہ یہ مذاکرات پائیدار صلح کی راہ ہموار کریں گے بیان میں پاکستان کی میزبانی کا بھی تعریف کی گئی ہے۔