اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کھانے پینے کی چیزوں کے مجموعے کے حوالے سے بنی ہوئی تصوراتی کہانیاں کوئی نئی بات نہیں۔ مختلف اقسام کے کھانے پینے کی اشیاء کے حوالے سے معاشرے میں عجیب و غریب کہانیاں سننے کو ملتی ہیں لیکن سائنسی اعتبار سے لوگ انہیں سمجھنے سے آج بھی قاصر ہیں۔اسی طرح کوئی بھی انسان جب مچھلی کھاتا ہے تو اس کو ہمیشہ کی طرح یہی تلقین کی
جاتی ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ کا استعمال نہ کرنا کیونکہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے پھلبیری (جسم پر سفید داغ پڑ جانا) ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے ہاں کہا جاتا ہے کہ جن مہینوں میں ر نہیں آتا ان میں مچھلی نہ کھائیں کیونکہ مچھلی کی افزائش نسل ان مہینوں میں ہوتی ہے۔ باہر کے ممالک میں ہر موسم میں مچھلی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندو کلچر میں دودھ اور مچھلی کے مجموعہ کو بدشُگون سمجھنے کے ساتھ ساتھ اسے مختلف بیماریوں کا موجب ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس قسم کی روایات اور کہانیاں قدیم مصر، مشرق وسطیٰ، شمالی نائیجیریا، قرون وسطیٰ کے یورپ اور نو آبادیاتی امریکہ میں پائی جاتی ہیں۔ ایک حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے پھلبیری (جسم پر سفید داغ پڑ جانا) ہونے کے تصور میں کوئی صداقت نہیں ہے اور نہ ہی مچھلی اور دودھ ایک نارمل انسان کو کوئی نقصان پہنچاتے ہیں . سفید داغ انسانی جسم پر اس لئے پڑتے ہیں جب انسانی جسم میں بننے والے سیلز یعنی میلنوسائٹس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں یا مردہ ہو جاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق فنگس انفکیشن بھی جسم پر پڑنے والی سفید داغوں کی وجہ بنتی ہے۔ مچھلی کے بعد دودھ پینے سے ایسی کوئی بیماری انسان کو نہیں لگتی۔ متلی، کھجلی یا پیٹ میں درد خاص طور پر کھانے کے بعد الرجی کی صورتیں ہو سکتی ہیں۔